ترکیہ اور شام میں گزشتہ روز آنے والے قیامت خیز زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے اور مرنے والوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ترکیہ اور شام میں کل صبح 7.8 شدت کے خوفناک زلزلے نے تباہی مچا دی اور ہر طرف قیامت صغریٰ کا مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ تباہ کن زلزلے سے دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد بھی 10 ہزار سے زائد ہے۔
ترکیہ میں زلزلے کی تباہی کے حوالے سے ملنے والی تازہ اطلاعات کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد 2951 ہوگئی ہے جب کہ 16 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ شام میں بھی زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور وہاں اب تک مرنے والوں کی تعداد 1144 سے زائد ہوچکی ہے جب کہ 2400 سے زائد گھائل ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق اب تک ملبے سے 7 ہزار 840 افراد کو نکال لیا گیا ہے جب کہ ملک بھر میں 9 ہزار سے زائد ریسکیو ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ترکیہ میں گزشتہ علی الصباح 4 بج کر 17 منٹ پر اس وقت 7.8 شدت کا قیامت خیز زلزلہ آیا تھا، جب لوگ گہری نیند میں سوئے ہوئے تھے۔ زمین ایک منٹ تک لرزتی رہی۔ 10 گھنٹے بعد ایک بار پھر 7.6 شدت کے زلزلے میں ترکیہ کو ہلا کر رکھ دیا اور ان تباہ کن زلزلوں نے ملک کا نقشہ ہی بدل دیا۔
زلزلے کے باعث 2834 عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، جگہ جگہ لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ دیار باقر اور سلی عرفہ میں ایک کے بعد ایک عمارتیں گرتی گئیں۔ زلزلے کے باعث صوبہ حاطے میں گیس پائپ لائن پھٹ گئی اور ہر سمت آگ پھیل گئی۔ ترک وزیر داخلہ کے مطابق زلزلے سے 10 صوبے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان ملک بھر میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرچکے ہیں اور دنیا بھر سے زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیاں بھی شروع کردی گئی ہیں۔
شام میں بھی ہر طرف تباہی ہی تباہی پھیلی ہوئی ہے۔ دارالحکومت دمشق، حلب اور التاخیہ میں زلزلے سے عمارتیں جھولوں کی طرح جھولتی رہیں اور زمین بوس ہوگئیں۔ لوگ رات کو بستر پر سوئے اور ملبے سے نکلے۔
دمشق میں بی بی زینب کے مزار کے فانوس جھولتے رہے۔ مزار میں موجود خواتین دعائیں مانگتی رہیں۔ مغربی شہر حلب میں لوگ جان بچانے کے لیے دوڑتے اور چلاتے رہے۔ عمارتی گرتی اور دھول اٹھتی رہی۔
شام میں زلزلے سے شدید متاثرہ کچھ علاقے حکومت مخالف دھڑوں کے کنٹرول میں ہیں اور ان علاقوں میں امدادی کام شروع تک نہیں ہوسکا ہے وہاں ملبے تل دبے لوگ مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ دوسری جانب شدید سرد موسم اور برفباری کے باعث بھی امدادی سرگرمیوں میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔