بدھ, نومبر 27, 2024
اشتہار

زمین کا نیا چاند ’مِنی مون‘ اتوار سے مدار میں، نظر آئے گا یا نہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

زمین کو ایک نیا چاند ملنے والا ہے جو اتوار 29 ستمبر سے زمین کے مدار میں چکر لگانا شروع کر دے گا اسے پی ٹی فائیو 2024 کا نام دیا گیا ہے۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ زمین کو ایک اور چاند ملنے والا ہے جو اتوار 29 ستمبر سے زمین کے مدار میں چکر لگانا شروع کر دے گا۔ یہ ہمارے زمین کے معمول کے چاند سے بہت چھوٹا ہوگا اس لیے اسے مِنی مون بھی قرار دیا گیا ہے جب کہ اس کا آفیشل نام ’’PT5-2024‘‘ دیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ 29 ستمبر کو زمین کا مِنی مون بن جائے گا جو 57 دن تک زمین کے مدار میں چکر لگائے گا اور اس کے بعد 25 نومبر کو واپس سورج کے گرد مدار کی طرف واپس چلا جائے گا۔

- Advertisement -

ماہرین کے مطابق زمین کا اپنا چاند تو چار ارب سال سے اس کے ساتھ موجود ہے، لیکن یہ منی مون صرف دو مہینے تک ہی زمین کے مدار میں چکر لگائے گا۔

محققین کا یہ خیال ہے کہ یہ سیارچہ یا خلائی چٹان ممکنہ طور پر چاند کا حصہ تھی اور جو اجرام فلکی زمین سے 28 لاکھ میل کے فاصلے پر ہو وہ منی مون کہلاتا ہے۔

اس سے قبل سیارچہ این ایکس ون 1981 اور پھر 2022 میں مختصر عرصے کے لیے ’منی مون‘ بنی تھیں۔

مِنی مون کیسے بنتے اور کہاں سے آتے ہیں؟

اسی حوالے سے سپارکو کے ڈویژنل ہیڈ ایسٹرانومی اینڈ ایسٹروفزکس غلام مصطفیٰ لغاری نے کہا کہ ایسے مِنی چاند مریخ اور مشتری کے درمیان جو بیلٹ ہے جو پندرہ سے 30 کروڑ کلومیٹر دور زمین سے ہے اگر زمین کے قریب آتے ہیں۔

 

خلائی ماہر نے کہا کہ خلا سے کوئی بھی پتھر یا چیز اگر وہ زمین سے 15 سے 45 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے کے درمیان آ جائے تو زمینی کشش ثقل کی وجہ سے وہ ٹریپ ہوکر زمین کے مدار میں چکر لگانے لگتی ہے اور جب تک وہ اس کے زیر اثر رہتی ہے چکر لگاتی ہے اور پھر واپس چلی جاتی ہے۔ ان کا دورانیہ چند ماہ سے چند سال تک ہو سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں ڈائناسارز کا خاتمہ ایسے ہی خلائی پتھروں کی زمین پر آمد کی وجہ سے ہوا تھا تو زمین کو مستقبل میں ان سے جو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، اس لیے ان پر نظر رکھنا ضروری ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس کو دیکھنے کا پروگرام امریکی خلائی ادارہ ناسا سپروائز کر رہا ہے۔

اس بار زمین کے مِنی چاند کا سائز کتنا ہے؟

غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ اس بار جو منی چاند ہماری زمین کے مدار میں آ رہا ہے اس کو انسانی آنکھ یا عام دوربین سے دیکھنا نا ممکن ہے کیونکہ اس کا سائز بہت چھوٹا اور ایک محتاط اندازے کے مطابق 10 سے 11 میٹر ہے جب کہ اس کا زمین سے قریب تر فاصلہ بھی 35 لاکھ کلومیٹر ہوگا جب کہ ہماری زمین کے اصل چاند کا سائز بہت بڑا تقریباً ساڑھے تین ہزار کلومیٹر ڈایا میٹر ہے اور وہ زمین سے صرف 3 لاکھ 84 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اس لیے ہمیں وہ چمکتا دمکتا دکھائی دیتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں