ملک میں سست رفتار انٹرنیٹ کے معاشی اثرات کیا ہوں گے؟ اور آئی ٹی سیکٹر کو اس سے کتنے بڑے نقصان کا خدشہ ہے، اس سلسلے میں آئی ٹی انڈسٹری کی ایسوسی ایشن ’پاشا‘ کے سینئر وائس چیئرمین علی احسان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں اہم گفتگو کی ہے۔
وی پی این سے انٹرنیٹ سست ہوتا ہے؟
علی احسان نے اس بات کی وضاحت کی کہ وی پی این سے انٹرنیٹ سست ہوتا ہے نہیں، انھوں نے اس ضمن میں کہا کہ یہ ایک حد تک ٹھیک بات ہے، اگر آپ کے ملک کی 30 فی صد آبادی وی پی این استعمال کر رہی ہو تو اسپیڈ میں دس پندرہ فی صد فرق آ سکتا ہے، تو سوال یہ ہے کہ کیا ملک کی تیس فی صد آبادی وی پی این استعمال کر رہی ہے؟ اگر یہ ڈیٹا درست ہو تو مجھے اس پر حیرانی ہوگی۔
نقصانات کے حوالے سے علی احسان نے کہا ’’میرے خیال میں انسٹالیشن اور سافٹ ویئر کے انتخاب میں خامیاں ہیں، اس کی وجہ سے اس وقت آئی ٹی انڈسٹری کو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ملک کی معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے، اور اس سلسلے میں جو وضاحتیں دی جا رہی ہیں ان سے ہم بالکل مطمئن نہیں ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مشاورت کرنی ہوگی، آئی ٹی کو درپیش مسائل پر کنسلٹ کرنا ہوگا، لیکن اس وقت تو یہ مانا ہی نہیں جا رہا ہے کہ کوئی مسئلہ موجود ہے۔‘‘
معیشت کو نقصان کتنا؟
انٹرنیٹ پر قدغن کے حوالے سے سینئر وائس چیئرمین پاشا نے کہا ’’ڈیجیٹل دہشت گردی کا مسئلہ ہو تو ظاہر ہے کہ یہ نیشنل سیکیورٹی کی بات ہے، رکاوٹیں ڈالنا پڑتی ہیں، لیکن جب بات معیشت پر آتی ہے کہ آپ کے ’حل‘ سے ملکی معیشت متاثر ہو رہی ہے، لوگ عام اپلیکیشن ویب سائٹس استعمال نہیں کر پا رہے ہیں، واٹس ایپ ڈاؤن ہے، انٹرنل سروسز کے لیے کمیونیکیشن کے لیے واٹس ایپ استعمال ہوتی ہے، اب اس طرح کے مسئلوں کا حل کہاں سے نکلے گا؟ اس سے جو معیشت کو نقصان ہوا اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟
علی احسان نے مزید بتایا ’’ابھی تک جو انفارمیشن سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ فری لانسرز کا نقصان ہوا ہے، اپر کے پلیٹ فارم میں کوئی ایشوز آ رہے ہیں تو فائبر میں انھوں نے پروفائل ’غیر دستیاب‘ کر دیں، ہمارے پاس اب جو انفارمیشن سامنے آ رہی ہے وہ پاکستان کی ٹاپ آئی ٹی کمپنیوں کی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’ہمیں اب معلوم ہو رہا ہے کہ وہ ٹاپ ہیلتھ کیئر کمپنیاں جو امریکا میں سروسز فراہم کر رہی ہیں، ان کی 200 لائنیں ایک ہفتے کے لیے ڈاؤن تھیں، یہ اکیلی کمپنی شاید 50 ملین ڈالر سالانہ ریونیو کماتی ہو، اور جو کمپنیاں بی پی یو سروسز فراہم کر رہی ہیں ان کی انٹرنیٹ کی ڈی گریڈیشن 30 سے 40 فی صد ہے، اور وہ اتنی کم سروسز کو ریکوئسٹ کر پاتی ہیں۔‘‘
ملک میں فری لانسرز اور آئی ٹی برآمدات
اس وقت ملک میں فری لانسرز کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہے جو آئے دن بڑھ رہی ہے، پی ٹی اے کی 2022 اور 2023 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ملک میں 18 کروڑ 97 لاکھ انٹرنیٹ موبائل صارفین ہیں، جب کہ براڈ بینڈ سبسکرائبرز کی تعداد 12 کروڑ 69 لاکھ ہے۔
پاکستان میں مقیم فری لانسرز نے مالی سال 2024 میں مارچ تا جولائی کے دوران 350.15 ملین ڈالر کی ترسیلات زر کے ذریعے پاکستان کی معیشت میں غیر ملکی زر مبادلہ کی کمائی میں حصہ ڈالا۔
اقتصادی سروے 2023-24 کے مطابق جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران آئی ٹی برآمدات کا حجم 3.2 ارب ڈالر رہا۔