ہفتہ, مارچ 15, 2025
اشتہار

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلیے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت شروع نہ ہو سکی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: نئے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تقرری کیلیے وزیر اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب میں مشاورت شروع نہ ہو سکی۔

ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تقرری کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو فوری پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے بچنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسپیکر ایاز صادق کو پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کیلیے خط لکھا تھا جو اسپیکر نے وزارت پارلیمانی امور کو بھجوا دیا، اب وزارت پارلیمانی امور کی رائے آنے کے بعد اسپیکر کمیٹی کے قیام کا حتمی فیصلہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی جلد کرنے کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق آرٹیکل 213 ٹو اے کے تحت وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت ہی شروع نہیں ہوئی، دونوں کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلیے مشاورت لازمی تقاضہ ہے۔

قانون ٹیم کی رائے ہے کہ اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی کی جانب بڑھا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی پانچ سالہ مدت 26 جنوری کو مکمل ہو چکی ہے، مدت مکمل ہونے کے باوجود وہ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، آئین کے آرٹیکل 215 کے تحت نیا چیف الیکشن کمشنر مقرر ہونے تک موجودہ کام کرتا رہے گا۔

7 فروری 2025 کو اے آر وائی نیوز نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اہم حکومتی اتحادی چیف الیکشن کمشنر کیلیے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حامی ہیں تاہم سابق ججز ناصر الملک اور تصدق جیلانی کے ناموں پر بھی غور ہو رہا ہے۔

حکومت اور اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری پر آپسی مشاورت شروع کی تھی۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے سی ای سی اور ممبرز کیلیے سابق ججز یا بیوروکریٹس کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے کہا تھا کہ (ن) لیگ میں سابق ججز ناصر الملک اور تصدق جیلانی کے ناموں پر بھی غور ہو رہا ہے تاہم (ن) لیگ نام فائنل کرنے کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری اور اتحادیوں سے مشاورت کرے گی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں