لاہور: الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے لیے تیاریاں شروع کرتے ہوئے میڈیا اور سماجی تنظیموں کا مشاورتی اجلاس منعقد کیا، جس میں نوجوانوں کو ووٹ کی اہمیت کا ادراک کرانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورمیں الیکشن کمشن پنجاب کے دفترمیں میڈیا اورسماجی تنظیموں کے نمائندوں سے ووٹرز ایجوکیشن کے لئے مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے منعقدہ اجلاس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ ووٹرزکی جمہوری عمل میں شمولیت کوبہتربنانے کے لئے کیاحکمت عملی اختیار کی جائے؟۔ اس پرشرکاء نے نوجوان نسل اور خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے جدیدخطوط پرکام کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف مختلف حلقوں کی جانب سے ہونے والے پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جائے، میڈیا پرجمہوری نظام اور پارلیمنٹ کے خلاف یک طرفہ ہونے والی گفتگو کو متوازن کروایا جائے ، یا کم ازکم حکمرانوں کی غلطیوں کو پارلیمنٹ پرنہ ڈالا جائے۔
یہ بھی کہا گیا کہ ووٹ کے تقدس کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی سابقہ غلطیوں کا اعتراف کرے اور آئندہ انہیں نا دھرانے کے عزم کے ساتھ عملی اقدامات بھی نظر آنے چاہیں۔
میڈیا کے نمائندوں نے زوردیا کہ انتخابی عمل پرعوامی اعتماد بحال کیے بغیرپارلیمانی نظام مضبوط نہیں ہوسکتا۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کوانتخابی فہرستوں کی تیاری کے ساتھ تعلیمی اداروں میں انتخابات میں حصہ لینے کے لئے مہم چلانی چاہیے، اور پارلیمانی نظام کے خلاف ہونے والی مہم کا بھی مقابلہ کرتے ہوئے اس کے اثرات کو زائل کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔
مشاورتی اجلاس میں انتخابی عمل پر عوام کے اعتماداورنئی نسل کی بہتر آگاہی کے لئے جمہوری عمل اور ووٹ کے استعمال کو نصاب تعلیم میں شامل کرنے کی ضرورت پربھی زوردیا گیا۔
اس موقع پرالیکشن کمیشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ثریا جمال نے الیکشن کمیشن کے اقدامات پربریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال جولائی سے انتخابی فہرستوں پر کام شروع کردیا جائے گا، جس کے لئے تعلیم اور صحت کے محکمہ جات کے ساتھ نادرا کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایسے شہریوں کی نشاندہی کرے گا، جنہوں نے اپنی رہائش گاہیں تبدیلی کرلی ہیں لیکن اندراج نہیں کروایا، یا خواتین جنہوں نے شناختی کارڈ نہیں بنوائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تربیتی ورکشاپس ضلعی اور تحصیل کی سطح پربھی منعقد ہوں گی جس میں پولنگ سٹاف اور میڈیا کے افراد بھی شامل ہوں گے۔
اجلاس میں عورت فاونڈیشن کی ممتاز مغل کا کہنا تھاکہ خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں اورمعذوروں کے ووٹ ڈالنے کے لئے بھی انتظامات کرنا ضروری ہیں۔
آواز فاونڈیشن کے تراب درانی کا کہنا تھاکہ نوجوانوں کوانتخابی عمل میں شامل کئے بغیر پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا۔