بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دی جائیں یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد :الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ مخصوص نشستیں کوئی خیرات نہیں آئینی حق ہے۔

تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئےدرخواست پرالیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی۔

ایم کیو ایم، ن لیگ ، پیپلز پارٹی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقررکی گئیں ، ایم کیو ایم، ن لیگ، پیپلز پارٹی کے وکلا الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

- Advertisement -

اس موقع پر پی ٹی آئی سینئر وکیل حامد خان ،فاروق ایچ نائیک،ولید اقبال،فروغ نسیم،اعظم نذیر تارڑ اور بیرسٹر گوہر بھی موجود تھے۔

پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیے جانے چاہئیں، سپریم کورٹ میں خدشے کااظہار کیاکہ انتخابی نشان نہیں تومخصوص نشستیں نہیں ملیں گی ، الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ وہ پارٹی جوائن کریں گے تو نشستیں مل جائیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کیا یہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود ہے، تو بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ نہیں یہ بات سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود نہیں ہے تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپکے وکیل نے بھی یہ کہا تھا انتخابی نشان نہیں تو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، اگر ریکارڈنگز پر جانا ہے تو بہت کچھ سننا پڑے گا۔

بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ غیر معمولی صورتحال پیداہوئی اورسب سےزیادہ میں اسمبلی میں آئے، آزاد امیدواروں نے کے پی کے میں بہت زیادہ سیٹیں حاصل کیں، ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کے پی کے کوئی نام نہیں ہےخیبرپختونخوا نام ہے۔

جس پر وکیل نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان نہیں دیا گیا،میں نے اس وقت بھی مخصوص نشستوں کے مسئلے کا ذکر کیا تھا، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ مخصوص نشستیں مل جائیں گی تو ممبرکے پی کا کہنا تھا کہ اس وقت تو معلوم ہی نہیں تھا کہ آزاد کس پارٹی میں جائیں گے۔

وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ عوام نے پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو منتخب کیا یہ حقیقت ہے،یہ کوئی مسئلہ نہیں تنازعہ نہیں آزاد کامیاب امیدواروں کی مخصوص نشستیں کیسے ملی گی، 86آزاد امیدواروں نے قومی اسمبلی میں ایس آئی سی میں شمولیت کی۔

بیرسٹر علی ظفر نے دوبارہ غلطی سے کے پی کے کہہ دیا ، کے پی بولنے پر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران ہنس پڑے ، جس پر علی ظفر نے کہاکہ معذرت چاہتاہوں کے پی نہیں خیبرپختونخوا ، لوگ ای سی پی کوبھی کچھ اورکہتےہیں تو چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھ کہ آپ تو بہت کچھ کہتےہیں لیکن ہم خاموش ہیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا اعتراض یہ ہے سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی لسٹ نہیں دی، جب غیر معمولی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو تشریح کرناپڑتی ہے ، سیاسی جماعت وہ ہے جو انتخابات میں حصہ لے، جس پر ممبر اکرام اللہ نے کہا کہ جس پارٹی کا آپ حوالہ دے رہےہیں کیا اس پارٹی نےانتخابات میں حصہ لیا تو بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی نہیں توالیکشن کمیشن کی فہرست پران کانام اورانتخابی نشان کیوں ہے۔

ممبر خیبرپختونخوا نے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اس پارٹی کی رجسٹریشن ختم کردیں تو بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بے شک ختم کردیں لیکن اس کیلئے پراسس کرنا پڑے گا ، سنی اتحاد کونسل ایک سیاسی جماعت ہے، سنی اتحاد کونسل کے پاس ایک انتخابی نشان ہے، حمایت یافتہ آزاد ارکان کی شمولیت کےبعد سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بن گئی۔

ممبر خیبرپختونخوا نے مکالمے میں کہا کہ آپ کہنا چاہ رہے کہ آزاد ارکان ہوں یا پارٹیز سے تعلق ہوسیٹیں ملیں گی ، مخصوص نشستیں توملیں گی لیکن کس کو ملیں گی یہ الگ بات ہے، جس پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں پر پابندی نہیں کہ کس جماعت کو جوائن کریں کس کو نہیں، بنیادی مقصد کسی بھی حکومت یا اپوزیشن کا بنانے میں معاونت تھا، آئین میں کہیں نہیں ہے کہ کس جماعت میں شمولیت ہوسکتی ہے اورکس میں نہیں۔

وکیل پی ٹی آئی نے مزید بتایا کہ ایک درخواست گزار کا موقف ہے سیاسی جماعت کو پارلیمانی جماعت ہوناضروری ہے،آئین میں سیاسی جماعت کا ذکر ہے ناکہ پارلیمانی جماعت کا، پارلیمانی جماعت اور سیاسی جماعت میں فرق سےمتعلق الگ آرٹیکل ہے، آرٹیکل 63کے مطابق سیاسی جماعت واضح ہے، جس پر ممبرسندھ نے کہا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آزادشامل ہوگئے تو غیرپارلیمانی جماعت بھی پارلیمانی بن جائےگی۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بالکل سیاسی جماعت پارلیمانی بن سکتی ہے جب ممبران اسمبلی شامل ہوں، اگرایس آئی سی کو مخصوص نشستیں نہ دی گئی تو اس کا مطلب یہ نہیں تقسیم کردی جائیں، 20نشستیں حاصل کرنیوالی جماعت کو30نشستوں کےحساب سے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔

وکیل نے کہا کہ آئین میں درج ہے مخصوص نشستوں کا فیصلہ آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد کیا جائے گا، آرٹیکل 51 ڈی واضح ہے سیاسی جماعتوں کومتناسب نمائندگی کےتحت مخصوص نشستیں الاٹ ہونی ہیں، آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد ایس آئی سی مخصوص نشستوں کی حق دار ہے، آئین سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی میں تفریق کرتا ہے، آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ایس آئی سی پارلیمانی پارٹی بن گئی۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی ترجیحی فہرست بھی جمع نہیں کرائی، کیا سنی اتحاد کونسل الیکشن کے بعد ترجیحی فہرست جمع کراسکتی ہے؟ ممبر بابر حسن بھروانہ نے سوال کیا کیا صرف آزاد ارکان کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو مخصوص نشستیں دیدیں؟ آزاد ارکان کے بغیر اس وقت سنی اتحاد کونسل کی کوئی حیثیت نہیں، جن جماعتوں کے ارکان نے نشستیں جیتیں ان جماعتوں میں کیوں مخصوص نشستیں تقسیم نہ کریں؟

جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ آئین کے مطابق سیاسی جماعت کیلئے پارلیمانی پارٹی ہونے کی کوئی شرط نہیں، مخصوص نشستیں نہ دینے سے سینیٹ الیکشن میں بھی سنی اتحاد کونسل کو نقصان ہوگا، تو ممبر بابر حسن بھروانہ نے سوال کیا ترجیحی فہرست کون دے گا پارٹی سربراہ یا پارلیمانی پارٹی کا سربراہ؟

وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ ترجیحی فہرست اس وقت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجیحی فہرست جمع کرانے کا وقت الیکشن سے پہلے گزر چکا ہے۔

ممبر کےپی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اس طرح کی رولنگ آئی تھی کہ ممبران اسمبلی کس طرح ووٹ کرسکتے ہیں، جس پرعلی ظفر نے کہا کہ وہ معاملہ پارٹی سربراہ کے احکامات کی عدم تکمیل کا تھا اس میں واضح کیا تھا کہ ووٹ کیسے کیا جاسکتا ہے، قومی اسمبلی کا کوٹہ تین دن میں دیا جاتا ہے تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا مخصوص نشستوں کے کوٹہ کے تعین کیلئے 3 روز ہیں۔

علی ظفر نے بتایا اس لیے ہم نے 3 دن میں اپلائی کیا اور آپ نے آزاد امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل کا مان لیا، تیسرا اعتراض ہے کہ ترجیحی لسٹ نہیں دی گئی، جس پر ممبر کے پی نے کہا کہ ہم نہیں کہہ رہے آئین کہتا ہے جو ترجیحی لسٹ دی اسی میں سے منتخب ہونگے تو وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہآئین کا آرٹیکل 51کہتا ہے لسٹ کے مطابق نشستیں ملنی چاہیے میں مانتا ہوں، قانون بنایا آرٹیکل ایک سو چار نے اب وہ دیکھ لیں۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا اب اگر آزاد امیدوار کسی جماعت کو جوائن نہ کرتے کیا مخصوص کوٹہ ضائع ہوتا؟ قانون میں کیا ترمیم کرنا پڑتی ؟ لسٹ اس سے دیکھا جائے گا اس کے علاوہ آرٹیکل ایک سو چار کچھ نہیں کہتا، کوٹےسے متعلق شیڈول آپ نے دینا ہے جب چاہیں جتنی بار چاہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا سربراہ سنی اتحاد کونسل نےچھبیس فروری کو الیکشن کمیشن کو خط لکھا، جس میں کہا گیا انہوں نے جنرل الیکشن نہیں لڑا۔ انہیں مخصوص نشستیں چاہیئں تو آپ کیوں مجبورکر رہے ہیں۔

سکندر سلطان راجہ نے خط بیرسٹرعلی ظفر کو دے دیا،علی ظفرنے خط سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے ایسے کسی خط کا پی ٹی آئی کو نہیں بتایا۔

خیال رہے مسلم لیگ ن۔ پیپلزپارٹی۔ ایم کیوایم اور جےیوآئی ف کے وکیلوں نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت کی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں