اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں اسحاق ڈار کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
اسحاق ڈار کے وکیل سلمان اسلم بٹ کمیشن میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ 29 مارچ 2018 کو اسحاق ڈار کی کامیابی نوٹیفکیشن معطل ہوا، سپریم کورٹ سے درخواست خارج ہونے پر نوٹیفکیشن بحال ہوگیا اور اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
وکیل سلمان اسلم کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا تو حلف کیسے لیتے؟ ان کا موقف تھا کہ آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہلی آرڈیننس کے ذریعے لائے گئے قانون سے نہیں ہوسکتی اور یہ کہ آرڈیننس کی مدت ویسے ہی پوری ہوچکی ہے۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے۔
الیکشن کے ممبر نے سوال کیا کہ سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نااہل ہوچکے ہیں یا نہیں۔
ممبر کے پی نے بھی سوال کیا کہ ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگر اسحاق ڈار نااہل تھے تو اب اہل کیسے ہوگئے؟ اور یہ کہ الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔
اس پر اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ کوئی رکن پانچ سال بھی حلف نہ اٹھائے تو نااہل نہیں ہوسکتا اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے دو ماہ میں حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی شق نکال دی گئی ہے، پی ٹی آئی حکومت کا جاری آرڈیننس ہی غیرآئینی تھا۔
الیکشن کمیشن نے حلف نہ اٹھانے پر اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔