اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ جن امیدواروں نے دھمکیاں موصول ہونے کا دعویٰ کیا وہ مذکورہ افراد کے نام بتا دیں اور اگر کسی پارٹی کے لوگ اٹھائے جارہے ہیں تو وہ ہمیں خفیہ چٹھی لکھ دے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات موجودہیں جس کے لیے نیکٹا نےہم سےکچھ معلومات شیئرکی اور اب مٹینگ کا بندوبست بھی کیا جارہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ اُن کی پارٹی کے رہنماؤں کو نقل و حرکت میں مشکلات پیش آتی ہیں، پنجاب میں بلاول بھٹو کا قافلہ روکا گیا تو نوٹس لے کر وزیراعلیٰ کو انکوائری کی ہدایت کی۔
بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ ملک میں17ہزارپولنگ اسٹیشن حساس ہیں، جن میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب اور پاک فوج کے جوان تعینات کیے جائیں گے، الیکشن سے قبل امیدواروں، سیاسی لیڈران کی سیکیورٹی کا بھی خیال رکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: آبزرور اور میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا: الیکشن کمیشن
اُن کا کہنا تھا کہ کچھ امیدواروں نے دھمکیاں موصول ہونے کا دعویٰ کیا ایسے تمام افراد ہمت کر کے کال کرنے والے کا نام بتائیں اور اگر کسی پارٹی کے لوگ حراست میں لیے جارہے ہیں تو وہ بھی ہم سے بذریعہ خط رابطہ کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ وقت بڑھانے کا مطالبہ بعد میں بھی سامنے آتا اس لیے ہم نے پولنگ میں ایک گھنٹے کی توسیع کا پہلے ہی اعلان کردیا، فیس بک کی جانب سے خط موصول ہوا جس پر مشورہ جاری ہے۔
’الیکشن کمیشن کے اجلاس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ دہشت گرد امیدواروں، سیاسی رہنماؤں کو ٹارگٹ کرسکتے ہیں جو پشاور حادثے کے بعد درست ثابت ہوئے، مگر امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک کی الیکشن کمیشن کو انتخابات 2018 سے متعلق خصوصی ٹرینڈ بنانے کی پیشکش
بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ میراخیال ہےٹرن آؤٹ پچھلی بارسےبہترہوگا کیونکہ لوگوں کاجمہوریت پر اعتمادبڑھ گیا، الیکشن کا کنٹرول آئینی طور پر ہمارے ہی پاس ہے جو کسی اور ادارے کے پاس کسی صورت نہیں جاسکتا مگر مختلف شخصیات اور جماعتوں کی جانب سے ہردورمیں الیکشن کمیشن پر تنقیدہوتی ہے یہ اُسی کا سلسلہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تمام عملہ سویلین ہے اور بھر پورتربیت کی گئی، انتخابی عمل الیکشن ایکٹ کے تحت ہوگا، بیلٹ پیپرز کی ترسیل فوج کی نگرانی میں جلد شروع ہوجائے گی جبکہ اس بار آروز کو بھی پولنگ بوتھ جانے کا اختیار ہوگا۔
’الیکشن میں فوج کا اختیارصرف سیکیورٹی تک محدود رہے گا، تاثرغلط ہے کہ سیکیورٹی فورسزانتخابی نتائج جمع کریں گے، فوج کی تعیناتی کامطالبہ بھی سیاسی جماعتیں ہی کرتی ہیں، پولنگ بوتھ پرامن وامان کی ذمہ داری فورسزکی بھی ہے، ماضی میں بھی سیکیورٹی فورسز کو قیام امن کیلئےتعینات کیاجاتارہا جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں رہا‘۔
اسے بھی پڑھیں: 25 جولائی کو میڈیا سات بجے سے قبل پولنگ نتائج جاری نہ کرے، الیکشن کمیشن
بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اہلکاروں کے لیے بھی ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا، جس کے تحت الیکشن کے دن نتائج کی ترسیل پاک فوج یا سیکیورٹی اہلکار نہیں کریں گے یہ ذمہ داری متعلقہ افسران ہی انجام دیں گے البتہ سیکیورٹی پر مامور اہلکار اور عام شہری پریذائیڈنگ افسر کو دھاندلی کی شکایت سے آگاہ کرسکتا ہے جبکہ میڈیا کو موبائل استعمال نہ کرنے کی شرط پر پولنگ بوتھ میں جانےکی اجازت بھی ہوگی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے مزید بتایا کہ ملک بھر کے 849 حلقوں پر انتخابات منعقد کیے جارہے ہیں، مذکورہ حلقوں میں سے 100 سے زائد پر مقدمات ہیں جن کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع نہیں کی جبکہ ایک کروڑخواتین ایسی ہیں بطور ووٹررجسٹرڈ نہیں ہوسکیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔