اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے سربراہان کو نوٹسز جاری کرتےہوئے نواز شریف اور آصف زرداری سے آٹھ جنوری تک جوب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کی جانب سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کیخلاف دائر فارن فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے کی۔
مسلم لیگ کی جانب سے ایڈوکیٹ جہانگیر جدون نےوکالت نامہ جمع کرا دیا جبکہ پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ کی مصروفیت کے باعث ان کے جونئیر وکیل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ممبر کمیشن ارشاد قیصر نے درخواست گزار فرخ حبیب سے پوچھا کہ آپ نے فارن فنڈنگ پر دودرخواستیں جمع کروائی ہیں کیا آپ سکیشن پندرہ کے تحت درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں۔
تحریک انصاف کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے ن لیگ کے سربراہ نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے چئیرمین آصف زرداری کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آٹھ جنوری تک جواب طلب کرلیا ہے۔
کیس کی سماعت بھی آٹھ جنوری تک ملتوی کردی گئی۔۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو پتلی گلی سے بھاگنے نہیں دینگے، درخواست گزار فرخ حبیب
بمیڈیا سے گفتگو میں درخواست گزار فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ کروڑوں روپے کے فنڈز ن لیگ کو آئے لگتا ہے ن لیگ نے گوالمنڈی کے منشی سے پارٹی آڈٹ کروایا، اب ان کو جوابات جمع کروانا ہوگا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو پتلی گلی سے بھاگنے نہیں دینگے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے خلاف الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگنز کے حوالے سے کیسز دائر کئے تھے ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان دونوں بڑی جماعتوں نے بیرون ملک ممنوعہ ذرائع سے بھاری رقوم حاصل کیں اور کاغذات نامزدگی میں ان ذرائع کو بھی خفیہ رکھا گیا۔
مزید پڑھیں : پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس دائر کردیئے
درخواست میں کہا گیا تھا کہ دونوں جماعتوں کی جمع کروائی گئی تمام اکاونٹ تفصیلات میں سقم ہیں، فارن فنڈنگ دونوں پارٹیوں کو بھی ہورہی ہے لہذا الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی چھپائی گئی تفصیلات کی جانچ پڑتال کرے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کیخلاف فارن فنڈنگ کیس زیر سماعت ہے ، حنیف عباسی نے اپنی درخواست میں الزام لگایا تھا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات میں اپنی آف شور کمپنی ‘نیازی سروسز لمیٹڈ’ سے متعلق معلومات نہ دے کر انکم ٹیکس آرڈیننس 1979 کی خلاف ورزی کی ہے۔