چند سال قبل آپریشنل ہونے والے اسفنکس ائیرپورٹ پر لینڈنگ ہوئی تو ویرانی دیکھ کر شدید حیرانی ہوئی۔ رات کے ڈیڑھ بجے لینڈ ہونے والی واحد فلائٹ، چار کاؤنٹرز اور چند افراد پر مشتمل عملہ ہی اس نئے ائیرپورٹ پر دکھائی دیا۔
امیگریشن کے بعد قاہرہ کا رخ کیا اور تقریبا چار بجے تک ہوٹل گرینڈ پیلس میں پڑاؤ ڈالا۔ وقت ضائع کئے بغیر فوری قاہرہ کی مشہور مسجد جامع الانور جو کہ مسجد حاکم کے نام سے معروف ہے وہاں پہنچے اور فجر کی نماز ادا کی۔ المعزیہ القاہرہ کو "سٹی آف تھاؤزنڈز مینرٹ” یعنی ہزاروں میناروں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہاں ایک زمانے میں اندازے کے مطابق چھتیس ہزار مساجد تھیں۔ اس وقت بھی قاہرہ میں مساجد کی تعداد ہزاروں میں ہی ہے ۔ اور ان میں سے بیشتر صدیوں قدیم ہیں ۔ سڑک ، محلے ، گلی میں ایک سے زائد مساجد سایہ کئے ہوئے ہے ۔ فاطمی سلطنت میں المعزیہ القاہرہ میں پانچ جامعہ تعمیر ہوئیں ، جبکہ دو جامعہ کو آباد کیا گیا ۔ ان پانچ مسجدوں میں الجامع الازہر، الجامع الانور ، الجامع لؤلؤہ، الجامع الجیوشی ، اور الجامع الاقمر شامل ہیں ، جبکہ الجامع العتیق اور الجامع احمد ابن طلون کو فاطمی دور کے دوران آباد کیا گیا ۔۔ دنیا کی قدیم آبادی کے ساتھ مساجد اس شہر کی پہچان ہے ۔ یہ تہذیب یافتہ معاشرے کی بھی عکاس ہے اور اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ جہاں اتنی مساجد ہوں گی وہاں نمازی بھی ہوں گے ۔ ان مساجد نے مصر کی تاریخ بلخصوص قاہرہ کی تعمیر و ترقی میں ایک ثقافتی مرکز کا کردار ادا کیا ہے ۔۔
الجامع الازہر کا شمار آج بھی قدیم ترین درس گاہ میں ہوتا ہے ۔ جہاں حصول علم کے لئے دنیا بھر سے لوگ آتے تھے ۔ آج بھی اس مسجد کی رونق برقرار ہے ، طالبعلموں سے یہ مسجد آباد رہتی ہے۔
اوپن ائیر واکنگ میوزیم
قاہرہ میں دنیا کا سب سے بڑا اوپن ائیر واکنگ میوزیم بھی موجود ہے ۔ اس مقام کو یونیسکو نے ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے ۔ یہ تاریخی مقام بین الحرمین یعنی دو محلوں کے درمیان کا راستہ ہے ۔ جس کا آغاز جامع الانور کے داخلی دروازے باب الفتوح سے ہوتا ہے اور یہ شاہراہ باب الزویلہ تک جاتی ہے ۔۔ فاطمی دور سلطنت کےدو قصر اور کئی مساجد اس راستے کا حصہ ہیں ۔ فاطمی سلطنت کے بعد آنے والی ایوبی اور مملوک سلطنت نے ان بیش قیمتی آثار کو ملیا میٹ کردیا ۔ سلطنت عثمانیہ میں بین الحرمین میں مزید تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں ۔ دور حاضر میں اس مقام پر بازار قائم ہے ۔ ایوبی ، مملوک اور سلطنت عثمانیہ کی مساجد بھی موجود ہیں ۔ جن کی شناخت انکے میناروں کی بناوٹ سے کی جاتی ہے۔
قاہرہ کی روشن راتیں
العمزالدین اسٹریٹ ثقافتی ورثہ اور اوپن ایئر میوزیم ہونے کے ساتھ ، قاہرہ کی رونقوں اور حسن کا منبع بھی ہے ۔ یہاں ہر رات میلہ لگتا ہے ۔ دکانوں سے سجی اس اسٹریٹ پر مصر کی سوغاتیں ہیں ۔۔ سیاح اس شاہراہ کا رخ کئے بغیر قاہرہ سے باہر نہیں جاسکتے ۔ کونے کونے پر یہاں ایک فیسٹیول سجا رہتا ہے ۔ کھانے پینے کے مشہور اسٹالز ہیں جہاں گھومنے پھرنے والوں کی بیٹھکیں لگی رہتی ہیں ۔ یہ قاہرہ کے اصل حسن و جمال کا ایک عکس ہے ۔ اس پرکشش اور دلفریب ماحول میں شاہراہ کی سیر کرتے ہوئے کئی بار بین الاحرمین کے قصر کی سیر کرنے کا گمان ہوا ۔ اور دل نے کئی بار اللہ کا شکر ادا کیا کہ یہ منظر محسوس کرنا نصیب ہوا ۔ بیشتر سیاحوں کے لئے یہ ایک تفریحی مقام ہے ، لیکن تاریخ سے واقفیت رکھنے والوں کو یہ شاہراہ شاہانہ ماضی کے دور میں لے جاتی ہے ۔ جس کے احساس کو لفظوں میں پرویا نہیں جاسکتا ۔
قاہرہ اور کراچی کی یاد
اولڈ سٹی کی عمارتیں دیکھ کر قاہرہ پر کراچی کا گمان ہوتا تھا ، لیکن پاکستانی سفیر نے ملاقات میں اس سوچ کو غلط ثابت کیا ۔ بتایا کہ ظاہری طور پر خستہ اور بوسیدہ لگنے والی عمارتیں اندر سے بے حد شاندار ہیں ، لوگوں کے گھر کشادہ اور عالی شان ہیں ۔ عمارتوں اور گھروں کی چھتوں پر لگے ہوئے ڈش انٹینا بہت نمایاں ہیں ۔ دن کی روشنی میں اینٹوں کی بوجھل اور افسردہ عمارتیں رات میں سنہری قمقموں سے روشن ہوتی تھیں ۔۔ ان عمارتوں ، مساجدوں کی تزئین کے لئے پیلی روشنی کے بلب کچھ اس انداز میں استعمال کئے گئے ہیں کہ دیکھنے والوں کو لائٹ شو لگتا ہے ۔ کراچی کی طرح قاہرہ میں بے ہنگم ٹریفک اور پارکنگ ایک بڑا مسئلہ ہے ، جگہ جگہ پل تعمیر کئے گئے ہیں ، لیکن پیدل چلنے والوں کے لئے اوور ہیڈ برج کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے ۔ یہاں موٹر سائیکلوں کا راج ہے اور رکشہ بھی چلتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ان ملتی جلتی خصوصیات کے باوجود قاہرہ کراچی کو کچرے کے معاملے میں پیچھے چھوڑنے میں ناکام ہے ۔۔ اولڈ سٹی ہو یا نیو ، قاہرہ صاف ستھرا شہر ہے ۔ یہاں گندگی کے ڈھیر نہیں لگے، صفائی کا انتظام رہتا ہے ۔
قاہرہ کی اہمیت اور سنہری تاریخ کے باعث یہاں قدم قدم پر گوہرنایاب ملتا ہے ، لیکن چار روز کے قلیل عرصے میں ان جواہرات کو جمع کرنا ممکن نہ تھا۔ دریائے نیل ، میوزیم ، اور اہرام مصر کے دیدار کئے بغیر قاہرہ سے واپسی ممکن نہیں لہذا یہ بھی کام انجام دیا گیا ۔ شاپنگ کا فریضہ بھی ادا کیا ۔ یہاں کا پیپر جسے پیپرس کہتے ہیں اور کاٹن مشہور ہیں ۔ مٹھائی اور چاکلیٹ کی مٹھاس کا دنیا میں مقابلہ نہیں ۔ قاہرہ میں کئی مالز اور شاپنگ سینٹر قائم ہیں، ان میں زیادہ مشہور سٹی اسٹارز ہے، جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مال سمجھا جاتا ہے ۔۔ قاہرہ مصر کا دارالحکومت ہی نہیں بلکہ اس کا اہم ثقافتی مرکز ہے ۔۔ اور مصر کی کل آبادی کا پچیس فی صد اس شہر میں آباد ہے ۔۔