قاہرہ: مصر میں المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفے دے دیے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت کی لاپرواہی و ہٹ دھرمی کے باعث طبی عملہ سخت خطرات کا شکار ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق مصر میں المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفے دے کر پورے ملک کو حیرت میں ڈال دیا، ڈاکٹروں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے استعفے پیش کیے۔
اپنی فیس بک پوسٹس میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہمارا ساتھی کارولید یحییٰ کرونا وائرس سے متاثر ہو کر چل بسا اس کے باوجود ہمیں حفاظتی سہولتیں نہیں دی جا رہی ہیں۔
المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈائریکٹر اشرف شفیع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے اجتماعی استعفے ابھی تک نہیں ملے، اسپتال میں معمول کے مطابق کام چل رہا ہے۔
ادھر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کرونا وائرس کی وبا سے متاثرین کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ ہٹ دھرمی والا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزارت نے پی سی آر کے حوالے سے جو فیصلے کیے ہیں اور ڈاکٹروں کے آئسولیشن کے حوالے سے جو ہدایات جاری کی ہیں ان کی وجہ سے اب تک 18 سے زائد ڈاکٹر اور طبی عملے کے افراد وائرس سے متاثر ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں، ڈاکٹر ولید یحییٰ کا کیس آخری تھا۔
ڈاکٹروں کا دعویٰ ہے کہ وزارت طبی عملے کو وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی لوازمات فراہم کرنے کے سلسلے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، اسی وجہ سے وائرس طبی عملے میں پھیلتا چلا جارہا ہے۔ بہت سارے ایسے ڈاکٹروں کو ایسی ذمہ داریاں دی گئی ہیں جن کا ان کے اسپیشلائزیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
علاوہ ازیں طبی عملے کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ دی جارہی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی واضح پروٹوکول اپنایا جارہا ہے۔
ڈاکٹروں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک طرف تو ہمارے جائز مطالبات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے اور دوسری جانب ہمیں زبان کھولنے پر محکمہ جاتی کارروائی اور سیکیورٹی فورس کی دھمکی دی جارہی ہے۔
ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسپتالوں میں تنفس کے مریض کثیر تعداد میں لائے جا رہے ہیں اور علاج کے حوالے سے کوئی و اضح حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی ہے جس سے اسپتال مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔