اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

پختونخواہ احتساب کمیشن کا عائشہ گلالئی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور: پاکستان تحریک انصاف کی سابق رکن عائشہ گلالئی پر کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے بعد خیبر پختونخواہ احتساب کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل عائشہ گلالئی نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ عائشہ گلالئی سے پارٹی کے لیے کی جانے والی فنڈنگ کا حساب مانگا گیا جس پر وہ خفا ہوگئیں اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

- Advertisement -

ایک روز بعد ہی عائشہ گلالئی کے ذاتی معاون نور زمان نے تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عائشہ گلالئی نے مختلف ترقیاتی منصوبوں سے تقریباً ایک کروڑ روپے کمیشن لیا جس کے ثبوت موجود ہیں۔

نور زمان نے میڈیا کو ثبوت دکھاتے ہوئے بتایا تھا کہ عائشہ گلالئی نے بنوں لنک روڈ کی تعمیر میں72 لاکھ روپے کمیشن لیا تھا۔

ان کے مطابق گلالئی نے لکی مروت ترقیاتی منصوبے کی رقم سے 12 لاکھ اور کرک سولر ٹیوب ویل کی تنصیب کے پیسوں سے بھی 6 لاکھ لیے تھے۔

نور زمان کا کہنا تھا کہ گلالئی نے یہ تمام رقم بنوں میں اپنے ساڑھے 4 کنال کے گھر کی تعمیر پر لگائے جبکہ کونسلر کو ٹکٹ دلوانے کے لیے بھی انہوں نے 10 لاکھ روپے میں ڈیل کی۔

مزید پڑھیں: پارٹی چھوڑ دی مگر سیٹ نہیں چھوڑوں گی، گلالئی

نور زمان کے ان الزامات کے بعد خیبر پختونخواہ کے احتساب کمیشن نے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عائشہ گلالئی کے خلاف باقاعدہ ثبوت اور گواہ موجود ہیں۔ گلالئی کو اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گلالئی نے جو الزمات عمران خان پر لگائے ان کا کوئی ثبوت نہیں۔

شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ گلالئی نے شہرت حاصل کرنے کے لیے پارٹی کو بدنام کیا اور جھوٹ بولا۔ انہوں نے الزامات لگانے کی بھاری قیمت وصول کی۔

ان کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی پیسے لے کر تبادلے کرواتی رہتی تھیں۔ الیکشن میں ٹکٹ ملنے سے انکار پر عائشہ گلالئی نے یہ قدم اٹھایا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیب عائشہ گلالئی کے خلاف الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے ان پر کارروائی کرے۔


Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں