کراچی : قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اعجاز حسین جاکھرانی کے گھر پر چھاپہ مار کر مختلف فائلیں تحویل میں لے لیں، سعیدغنی کا کہنا ہے کہ غیرآئینی غیرقانونی چھاپہ ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیراعجاز حسین جاکھرانی کے گھر پرسکھر اور کراچی کی مشترکہ ٹیم نے چھاپہ مارا، اعجاز جاکھرانی کے گھر چھاپہ ان کے گرفتار کزن عباس جاکھرانی کی نشاندہی پر مارا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی 5رکنی ٹیم نے گھر کی تلاشی لی اور اس دوران مختلف فائلیں تحویل میں لی گئیں۔
چھاپے کے دوران جیکب آباد کے بلدیاتی اداروں سے متعلق اہم ریکارڈ تحویل میں لیا گیا، نیب ٹیم نے اعجاز جاکھرانی کے اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کی اور لاکرز سے متعلق سوالات کیے۔
نیب کے مطابق اعجازحسین جاکھرانی کیخلاف آمدن سے زائداثاثوں کی تحقیقات جاری ہیں۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اعجازجاکھرانی کو مشیرجیل خانہ جات کا قلمدان دیا ہوا ہے، اعجاز جاکھرانی نے گزشتہ دنوں ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کی تھی۔
چھاپے کے فوری بعد پی پی وزراء، رہنما اور کارکنان اعجاز جاکھرانی کے گھر کے باہر جمع ہوگئے، اس موقع پر پی پی کارکنان اورخواتین رہنماؤں نے گھر کی طرف زبردستی جانے کی کوشش کی تو رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے انہیں جانے سے روک دیا۔
وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعجاز حسین جاکھرانی گھر پر موجود نہیں بلکہ ان کے اہل خانہ موجود ہیں۔
ہمیں ان کے گھر جانے نہیں دیا جا رہا، ایسا لگ رہاہے کہ کالعدم تنظیم کے دہشت گرد کےگھر پر چھاپہ مارا گیا ہے، غیرآئینی غیرقانونی چھاپہ ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ نیب ٹیم کے پاس چھاپہ مارنے کے وارنٹ کہاں ہیں؟ نیب میں اگر کوئی کیس ہے بھی تو اعجاز حسین جاکھرانی اس وقت ضمانت پر ہیں، نیب گرفتاری سے پہلے عدالت سے پوچھے گی۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس ان کیخلاف ثبوت موجود ہیں تو وہ پیش کیوں نہیں کررہے؟ نیب جو کارروائی کررہا ہے ان کے پاس اس کا کوئی جواز اور ثبوت نہیں ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ میں ایک فیملی ایسی بھی ہے جس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی، ذوالفقار مرزا کے بیٹے پر40 کڑور روپے لینے کا الزام ہے۔
احتساب کےنام پر ملک میں تماشا ہو رہاہے، نیب کے قانون کی کوئی حیثیت نہیں، حیثیت صرف ان لوگوں کی ہے جو نیب کو ہدایت دیتے ہیں۔