ملک بھر میں جمعرات 8 فروری کو عام انتخابات کا دنگل سج رہا ہے تاہم قومی سطح کی انتخابی مہم میں ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک بھر م یں جمعرات 8 فروری کو عام انتخابات کا دنگل سج رہا ہے۔ الیکشن کے لیے ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور انتخابی چلائی اور ملک کے طول وعرض کے دورے کیے تاہم قومی سطح کی انتخابی مہم میں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا۔
بلوچستان میں سوائے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کسی اور سیاسی جماعت نے بڑا جلسہ نہیں کیا۔
نواز شریف سمیت ن لیگ کے دیگر مرکزی قائدین نے بلوچستان کا دورہ کیا اور نہ انتخابی جلسہ۔ جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمان جو پہلی بار بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 پشین سے الیکشن لڑ رہے ہیں وہ بھی اس صوبے میں ایک جلسہ تک نہ کر سکے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ڈیرہ الہ یارمیں جلسے سے خطاب کیا، تاہم بلوچستان میں انتخابی مہم میں بلاول بھٹو بازی لے گئے۔ پی پی چیئرمین نے اس صوبے میں ایک نہیں کئی جلسے کیے اور بلوچستان کے شہروں تربت، خضدار، حب، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی میں جلسوں میں اپنے ولولہ انگیز خطابات سے انتخابی ماحول کو گرمایا۔