اشتہار

ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی کامیابی عدالت میں چیلنج

اشتہار

حیرت انگیز

8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے این اے 244 سے کامیاب ڈاکٹر فاروق ستار اور این اے 242 سے کامیاب مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے این اے 244 سے کامیاب ڈاکٹر فاروق ستار اور این اے 242 سے کامیاب مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو مذکورہ حلقوں سے ہارنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

این اے 242 سے کامیاب ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو مذکورہ حلقے سے ہارنے والے آزاد امیدوار دوا خان صابر نے چیلنج کیا ہے۔

- Advertisement -

آزاد امیدوار دوا خان صابر نے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ کی معرفت مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے۔ وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ فارم 45 کے تحت دوا خان صابر 53 ہزار ووٹوں سے الیکشن جیت چکے تھے لیکن فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے مصطفیٰ کمال  کو جتوا  دیا گیا۔

جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ فارم  جس میں کہا گیا ہے کہ مصطفیٰ کمال کی کامیابی کا فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 244 کراچی ضلع غربی سے کامیاب ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی کامیابی کو بھی اس حلقے سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر نے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں نے کراچی سے قومی وصوبائی اسمبلی کے مجموعی طور پر 19 حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 93 کی تعداد کے ساتھ  سب سے بڑا گروپ ہیں۔ ن لیگ 75 سیٹوں کے ساتھ دوسری، پی پی 54 کے ساتھ تیسری جب کہ ایم کیو ایم قومی اسمبلی کی 17 نشستوں کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر ہیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں