جمعہ, جنوری 31, 2025
اشتہار

بجلی کے بل میں کتنے ٹیکسز ہوتے ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

بجلی کے بھاری بل لوگوں کے گھروں پر قیامت ڈھانے لگے، لوگ بچوں کا پیٹ بھریں یا بل؟ سوال یہ ہے کہ ان سفید ہاتھیوں ’آئی پی پیز‘ کو ادائیگیاں کیسے روکی جائیں؟ یہ مسئلہ حل کیسے ہوگا؟

بجلی کیوں مہنگی ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک بجلی کے بل میں کتنے ٹیکسز ہوتے ہیں؟ اس کی تفصیل اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن کے اینکر وسیم بادامی نے بتائی۔

انہوں نے بتایا کہ اس میں شامل ہے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ( بجلی پیدا کرنے کے ذرائع یعنی ایندھن کی قیمت پر منحصر ہوتا ہے، دوسرا ہے فیول کاسٹ یعنی جو نجلی پیدا ہوئی اس کے ایندھن کی قیمت۔ سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ (بجلی کی قیمت میں رد و بدل)کا علیحدہ سے ٹیکس ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ بجلی کی فی یونٹ لاگت کا الگ سے ٹیکس ہوتا ہے، پھر جنرل سیلز ٹیکس (جی اسی ٹی) اس کے بعد فیول پرائس ایڈجسمنٹ پر بھی ٹیکس لگتا ہے۔ اس کے ساتھ گردشی قرضے کی مد میں فنانسنگ کاسٹ چارجز بھی اسی بل مین شامل ہیں۔

اسی بجلی کے بل میں انکم ٹیکس بھی شامل ہے جو 25 ہزار سے زائد بل پر ساڑھے 7فیصد نان ٹیکس فائلر کیلئے ہے ٹی وی کی ماہانہ فیس بھی اسی بل میں لگ کر آتی ہے۔ اس کے ساتھ دیگر اور ٹیکسز بھی ہیں جس کی ایک طویل فہرست ہے۔

اس مسئلے کا آخر حل کیا ہے؟

اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سید مصطفیٰ کمال نے بجلی کے ہوشربا بل اور اس مسئلے کا حل بیان کرتے ہوئے خودمختار گارنٹی پر بھی روشنی ڈالی۔

پروگرام کے میزبان وسیم بادامی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ70فیصد آئی پی پیز لوکل ہیں، ان میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے شیئرز ہیں،جبکہ 23 فیصد آئی پی پیز چین کے ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آئی پی پیز کو ادائیگیاں جاری رہیں تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، چالیس سال سے جو مٹی کارپیٹ کے نیچے ڈال رہے تھے اب وہ باہر آگئی ہے۔

متحدہ رہنما نے بتایا کہ جہاں تک خود مختار گارنجٹی کی بات ہے، بیرون ممالک کو چھوڑ کر جتنے بھی لوکل آئی پی پیز ہیں ان کو بلا کر اس مسئلے پر بات کی جاسکتی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں