حیدرآباد میں بجلی کی چوری پر مقدمہ درج کرنے کیخلاف شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی، علاقہ میدان جنگ بن گیا، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے دوران 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے علاقے پیوں کالونی میں بجلی چوری پر مقدمہ درج کرنے کے خلاف مکینوں نے احتجاجی دھرنا دیا، اس موقع پر علاقہ مکینوں اور پولیس میں جھڑپ ہوگئی۔
حالات کشیدہ ہونے پر تھانہ کینٹ اور جی او آر کالونی پولیس کی بڑی نفری پیون کالونی پہنچ گئی ان کے ہمراہ فائر فائٹر بھی موجود تھے، پولیس اہلکار دھرنا مظاہرین کی گرفتاریوں کیلئے گھروں میں داخل ہوگئے۔
مظاہرین کو منتشرکرنے کیلئے پولیس نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی کس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے ناصر حسن اور جام فرید لاکھو کے مطابق پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور 20سے زائد افراد کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا۔
مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے باعث 3پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں ابتدائی طبی امداد کیلئے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔
اس حوالے سے مظاہرین کا مؤقف تھا کہ حیدرآباد کی پیوں کالونی سرکاری علاقہ ہے یہاں سے بجلی کے تمام بلوں کی ادائیگی مکمل ہے، مکمل ریکوری کے باوجود کنڈا مافیا کو چھوڑ کر ہمارے خلاف مقدمے درج کیے گئے۔
ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ لنجار نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ جھڑپوں میں 3پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور 20مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزید گرفتاریوں کیلئے آپریشن جاری ہے، بجلی چوری کرکے احتجاج کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف دھرنا دیا تھا، جن لوگوں پر مقدمے درج کیے گئے ہیں ان سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، ڈفالٹرز کیخلاف کارروائی کریں اور ہمیں بجلی دی جائے۔
دوسری جانب حیسکو حکام کا کہنا ہے کہ رہائشی بلڈنگ کے اطراف علاقوں میں بجلی چوری بہت زیادہ ہے،جس کےخلاف حیسکو اور پولیس نے کارروائی کی۔