ایلف شفق ترکی اور انگریزی زبان کی مشہور ناول نگار ہیں جن کی کئی کتابیں اشاعت کے بعد قارئین میں مقبول ہوچکی ہیں۔ ’فورٹی رولز آف لو‘(Forty rules of love) انہی میں سے ایک ہے اور اسے ایلف شفق کا بہترین ناول شمار کیا جاتا ہے۔ مصنفہ نے اس ناول میں مولانا جلال الدین رومی کی شمس تبریز سے عقیدت، گہری وابستگی اور تصوف کو خوب صورتی سے پیش کیا ہے۔
اس ناول میں ایلف شفق نے آٹھ سو سال قدیم کرداروں یعنی رومی اور شمس میں عقیدت اور اُنس کو اکیسویں صدی کے ایک کردار کے ذریعے دل چسپ انداز میں پیش کیا ہے۔
ایلف شفق کا مختصر تعارف کرواتے ہوئے ہم اس ناول کی طرف بڑھیں گے۔ مصنفہ 25 اکتوبر 1971ء کو فرانس میں پیدا ہوئیں۔ ان کا آبائی وطن ترکیہ ہے، اور والدین میں علیحدگی کے بعد ایلف شفق اپنی والدہ کے ساتھ رہنے لگیں۔ ناول نگار ایلف شفق کی تعلیم کے مختلف مدارج اسپین، امریکا اور برطانیہ میں طے ہوئے۔ فورٹی رولز آف لو کا متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا جن میں اردو بھی شامل ہے۔
’فورٹی رولز آف لو‘ دراصل مولانا روم کی روحانی وابستگی اور مرشد سے عقیدت کے ساتھ ان کی گوشہ نشینی اور شاعری کو بیان کرتا ہے لیکن اس میں ایک ایسی خاتون کی کہانی بھی بیان کی گئی ہے جو آسائش اور ہر قسم کی آسانی کے باوجود اطمینان و تسکینِ قلب سے محروم ہے اور اسی دوران وہ ایک شخص سے آشنا ہوتی ہے جو اسے شمس تبریز جیسے خیالات و احساسات کا مالک دکھائی دیتا ہے۔ یہ خاتون اس کی شخصیت کے سحر میں گرفتار ہوجاتی ہے اور اپنے خاندان اور تعلقات کو ترک کرکے راہِ عشق میں بے اختیار نکل پڑتی ہے۔ اس ناول کی خاص بات جو اکثر قارئین کے لیے اہم ہے وہ شمس تبریز کے مشہور چالیس اصول ہیں جنھیں ایلف شفق نے ناول کے مختلف کرداروں کے ساتھ جوڑ کر کہانی کو ایک خاص تصورِ حیات اور روحانیت کی طرف دھکیلا ہے۔ صرف اتنا نہیں بلکہ ناول میں خاص طور پر افسانوی ناموں پر مشتمل کرداروں کو شامل کرکے مصنفہ نے صوفی ازم کو بہت خوب صورتی سے پیش کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ناول کسی قاری کی زندگی میں فکری اور روحانی طور پر تبدیلیاں لانے کا باعث بن سکتا ہے۔
کہتے ہیں کہ 1244ء میں مولانا رومی کا شمس تبریز سے سامنا ہوا تو رومی 37 برس اور شمس تبریز 60 سال کے تھے۔ اس ملاقات کا احوال مصنفہ نے انتہائی دل چسپ پیرائے میں بیان کیا ہے۔ صوفی شمس تبریز نے قونیہ میں مولانا روم کے علم و حکمت کے چرچے سنے تھے اور انھیں بھی ان ملنے کا اشتیاق ہوا۔
محبت کے چالیس اصول دراصل رومی کے عالم سے عاشق بننے کی داستان سناتے ہیں۔ یہ اپنے ظاہر سے اندروں کا سفر ہے جس میں اپنے روحانی استاد اور مرشد شمس تبریز کی قربت اور پھر جدائی میں رومی درویش بن گئے اور اپنی شاعری سے لازوال شہرت حاصل کی۔ اگر ہم ایلف شفق کے ناول کی مدد سے ان چالیس اصولوں کو سمجھنا چاہیں تو اس میں کئی حکیمانہ اور مبنی بر تصوف باتیں پڑھنے کو ملیں گی کہ خدا کی قدرت کی نشانیاں ہر جانب موجود ہیں، اور خدا کی ذات کسی ایک جگہ محدود نہیں، اسے ڈھونڈنا ہو، تو کسی کامل عاشق کے دِل میں تلاش کرو۔ حقیقی ایمان دل کی پاکیزگی سے مشروط ہے اور نفرت اور غرور وہ بدترین چیز ہیں جنھیں دنیا کا پاک ترین پانی بھی صاف نہیں کر سکتا۔ اور سب سے بڑا نکتہ جو صوفیا اور خانقاہی دستور رہا ہے وہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ دل کی پاکیزگی کے لیے محبّت کرنا ضروری ہے اور یہی محبّت انسان کو معراج عطا کرتی ہے۔
ناول نگار ایلف شفق نے شمس تبریز اور مولانا روم کے روحانی تعلق اور انس و لگاؤ کو صوفی ازم کا وہ فلسفہ پیش کیا ہے جو انسانوں سے محبّت کرنا سکھاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ مولانا روم اپنے مرشد اور روحانی استاد کے فراق میں ڈوب کر گوشہ نشیں ہوگئے اور ایسے اشعار کہے جن میں درد اور سوز نے سبھی کے دل پگھلا دیے۔ مولانا روم اور ان کی شاعری آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ مولانا روم نے 1273ء میں وفات پائی اور اُن کا مزار قونیہ میں موجود ہے۔
’فورٹی رولز آف لو‘ ایلف شفق کی وہ تصنیف ہے جو بنیادی طور پر ترک زبان میں لکھا گیا تھا اور اس کے تراجم کے بعد یہ دنیا بھر میں مقبول ناول بنا۔