ہفتہ, اکتوبر 5, 2024
اشتہار

مقروض ملک کی اشرافیہ کے اخراجات کتنے ہیں؟ ہوشربا رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

انتخابات سے قبل عوام کو سنہرے خواب دکھانے والی موجودہ حکومت نے بجٹ پیش کرکے نہ صرف ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا بلکہ اشرافیہ کو نواز کر عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے۔

اگر اس مقروض ملک کی اشرافیہ پر خرچ کی جانے والی خطیر رقم کا ذکر کیا جائے تو سننے والے اپنے ہوش کھو بیٹھیں۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے ملکی معیشت کی بڑی رقم اشرافیہ پر خرچ کرنے سے متعلق یو این ڈی پی کی رپورٹ کے ہوشربا نکات بیان کیے۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ سال 2021میں جاری کی جانے والی یو این ڈی پی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کے 17.4 ارب ڈالر اشرافیہ کی مراعات پر خرچ کیے جارہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر، جاگیردار، سیاسی طبقہ اور اسٹیبلشمنٹ سمیت پاکستان کی اشرافیہ کو دی جانے والی معاشی مراعات ملکی معیشت کا چھ فی صد ہے جو تقریباً سترہ اعشاریہ چار ارب ڈالر بنتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مراعات کا سب سے بڑا فائدہ کارپوریٹ سیکٹر اٹھاتا ہے، تخمینہ کے مطابق اس نے سات کھرب 18ارب روپے ( چار اعشاریہ سات ارب ڈالر) کی مراعات حاصل کیں۔

اس کے بعد دوسرے نمبر پر مراعات حاصل کرنے والا ملک کا ایک فیصد امیر ترین طبقہ ہے جو ملک کی مجموعی آمدن کا نو فیصد کا مالک ہے، جبکہ تیسرے نمبر پر جاگیر دار اور بڑے زمیندار جو ملک کی ایک عشاریہ ایک فیصد آبادی ہے لیکن ملک کی 22فی صد قابل کاشت زمین کی مالک ہے۔

یو این ڈی پی رپورٹ کے مطابق پاکستانی پارلیمنٹ میں دونوں طبقوں کی مضبوط نمائندگی ہے، بیشتر بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدوار جاگیردار یا کاروباری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

ملک کے غریب ترین 1فیصد کی آمدن صرف 0.15فیصد ہے، مجموعی طور پر 20فیصد امیر ترین لوگوں کے پاس قومی آمدنی کا 49.6فیصد ہے جب کہ 20 فیصد غریب ترین آبادی کے پاس قومی آمدنی کا صرف سات فیصد ہے۔

ملک کا متوسط طبقہ سکڑ رہا ہے، یو این ڈی پی کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ متوسط آمدنی والے افراد 2009سے اب تک آبادی کے 42فیصد سے کم ہوکر 2019میں 36فیصد رہ گئے ہیں۔

پاکستان میں یو این ڈی پی کی نمائندہ ایلیونا نیکولیتا کا کہنا ہے کہ غریب اور امیر ترین پاکستانی دو الگ ممالک میں رہتے ہیں کیونکہ دونوں کے معیار زندگی ایک دوسرے سے بہت علیحدہ اور مختلف ہیں۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی سربراہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہم نے ہمیشہ غریبون کے بجائے امیروں پر ٹیکس لگانے کی بات کی ہے، لیکن وہ لگاتے ہی غریبوں پر ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اشرافیہ کو دی گئی بے پناہ مراعات کے ملکی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں