برلن: جرمنی نے ایلون مسک پر جرمن الیکشن پر اثر انداز ہونے کا الزام لگا دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق جرمن حکومت نے پیر کے روز امریکی ارب پتی ایلون مسک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فروری میں ہونے والے اس کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جرمن حکومت نے کہا کہ ایلون مسک نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’الٹرنیٹیو فار جرمنی‘ (اے ایف ڈی) کی حمایت میں مضامین لکھے ہیں، انتخابی عمل پر اثر ڈالنے کی کوشش کو اس مضمون نے بڑھاوا دیا۔
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے جرمن روزنامے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اے ایف ڈی کی تعریف کی تھی، جسے چانسلر کے اہم امیدوار فریڈرش میرس نے مسک کی ’مداخلت اور زعم باطل‘ قرار دیا ہے۔
جرمن زبان میں شائع ہونے والے اس مضمون میں ایلون مسک نے ریگولیشن، ٹیکس اور مارکیٹ ڈی ریگولیشن جیسے امور پر اے ایف ڈی کی پالیسی کی تعریف کی تھی۔ مضمون اخبار میں شائع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ادارتی سیکشن کی ایڈیٹر ایوا میری نے ایکس پر پوسٹ میں احتجاجاً اپنے استعفے کا اعلان کیا۔
خیال رہے کہ جرمنی کی انٹیلیجنس ایجنسی نے ’اے ایف ڈی‘ کو 2021 سے انتہاپسند جماعتوں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت میں ناکامی : 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم
جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ ایلون مسک اخبارات میں رائے دے کر اور ایکس پر پوسٹ کر کے وفاقی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، مسک بلاشبہ اپنی رائے کے اظہار کے لیے آزاد ہیں، آخر رائے کی آزادی ہے بھی تو ایک عظیم بکواس۔
کہا جا رہا ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے جرمن سیاست پر اثر انداز ہونے کے اپنے حق کا دفاع کیا ہے، کیوں کہ جرمنی میں انھوں نے بڑی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔