ہفتہ, اکتوبر 26, 2024
اشتہار

ایمرجنسی کیا ہوتی ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

ملک کے موجودہ حالات میں سیاسی کشیدگی اپنے عروج پر ہے، معاشی حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں، ایسے میں کچھ حلقوں کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کی باتیں کی جارہی ہیں۔

موجودہ ملکی حالات میں مختلف حلقوں میں اس کی بازگشت تو ہے تاہم ابھی تک وفاقی حکومت کی جانب سے حتمی طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

یہ ایمرجنسی کیا ہوتی ہے اور کیوں اور کیسے نافذ کی جاتی ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’سوال یہ ہے‘‘ کی میزبان ماریہ میمن نے اس پر خصوصی گفتگو کی اور ناظرین کو اس کی تفصیل سے آگاہ کیا۔

- Advertisement -

پاکستان کا آئین کیا کہتا ہے؟

پاکستان میں ایمرجنسی سے متعلق آئین کا باب نمبر 10 اور اس کی شق نمبر 232 سے 237 تک بالکل واضح ہے، آئین کا آرٹیکل 232 دو صورتوں میں ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے ہے۔

پہلی صورت جنگ یا بیرونی جارحیت اور دوسری صورت ایسا داخلی خلفشار جس پر قابو پانا صوبے کی اہلیت سے باہر ہو۔

صدر مملکت بھی ایمرجنسی کا نفاذ کرسکتے ہیں لیکن س صورت میں ایمرجنسی کے معاملے کو پارلیمان کے دونوں ایوان کے سامنے پیش کیا جائے گا جنہوں نے 10 روز کے اندر اس کی منظوری دینا ہوگی۔

آئین کے آرٹیکل 233 کے مطابق صدر مملکت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ایمرجنسی کے اعلان کے ساتھ ہی کچھ بنیادی حقوق معطل کردیئے جائیں۔

آئین کا آرٹیکل 234 صوبے میں آئینی مشینری کی ناکامی کی صورت میں ایمرجنسی لگانے کے اختیار کے حوالے سے ہے، یہ ایمرجنسی صرف دو ماہ کیلئے لگائی جاسکتی ہے لیکن پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اس میں مزید دوماہی کی توسیع کرسکتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل235 مالی ایمرجنسی سے متعلق ہے۔

 ایمرجنسی میں کیا ہوتا ہے؟

سال 2007 میں اس وقت کے صدر مملکت جنرل (ر) پرویز مشرف نے ملک میں آخری بار ایمرجنسی نافذ کی تھی، انہوں نے 3نومبر 2007 کو آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت ملک بھر میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔

اس ایمرجنسی میں 3 نومبر سے 15 دسمبر2007 تک 42 دن آئین معطل رہا اور چیف جسٹس سمیت کئی ججوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 61 معزز جج صاحبان کو غیر فعال قرار دے دیا گیا تھا۔ اس موقع پر تمام پرائیویٹ نیوز چینلز آف ایئر کردیئے گئے تھے، صرف پی ٹی وی نے ہی ایمرجنسی کے احکامات کا اعلان نشر کیا تھا۔

 ایمرجنسی

5نومبر 2007کو پولیس نے ملک کے بیشتر شہروں میں ایمرجنسی کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلاء تحریک کے کارکنوں کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج کیا۔

ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ کے 17 میں سے 13 معزز جج صاحبان نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا تھا، 19 نومبر 2007 کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے سپریم کورٹ کے ججوں نے صدر مشرف کی اہلیت کیخلاف دائر 6 میں سے 5 آئینی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔

ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد ملک کے مختلف شہروں سے تقریباً ساڑھے 5ہزار سیاسی کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں عام انتخابات 8 جنوری2008 کے اعلان کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

مشرف دور

23نومبر 2007 کو سپریم کورٹ نے صدر مشرف کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کو درست قرار دیا، اور 28نومبر 2007کو ایک فوجی تقریب کے دوران صدر مشرف نے پاک فوج کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کے سپرد کردی تھی۔

اگلے روز29 نومبر2007 کو صدر مشرف نے عوامی لباس میں ملک دوسری بار صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا، لیکن ان 42 دنوں میں صدر پرویز مشرف کی اقتدار پر گرفت کمزور سے کمزور تر ہوتی گئی، جس کی بدولت 15 دسمبر 2007 کو انہوں نے ملک سے ایمرجنسی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے آئین بحال کردیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں