آلیور گولڈ اسمتھ کا نام بطور ادیب اور شاعر لیا جاتا ہے، مگر دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ پیشے کے اعتبار سے طبیب تھا جس نے اپنا مطب چلانے میں ناکامی کے بعد قلم تھام کر قسمت آزمائی۔ یہ راستہ اسے شہرت اور کام یابی کی طرف لے گیا اور آلیور گولڈ اسمتھ نے نثر نگاری کے علاوہ شاعری میں بھی نام پایا۔
آلیور گولڈ اسمتھ کے آبا و اجداد انگریز تھے۔ اس نے پادریوں کے ایک ایسے خاندان میں آنکھ کھولی تھی جو اس وقت آئرلینڈ میں مقیم تھا۔ 1728 میں پیدا ہونے والے آلیور گولڈ اسمتھ کا انتقال 4 اپریل 1774 کو ہوا تھا۔
انگریز ادیب اور شاعر آلیور کی تعلیم کا ایک مرحلہ ٹرنٹی کالج ڈبلن میں طے ہوا اور بعد میں اس نے ایڈنبرا اور لیڈن میں طبّ کے مضامین پڑھے اور سند یافتہ طبیب کی حیثیت سے اپنا مطب شروع کیا، لیکن اس پیشے میں آلیور کو کام یابی نہیں ملی۔ وقت گزرتا گیا اور طب میں اس کی دل چسپی کم ہوتی چلی گئی۔ وہ ادب کا مطالعہ کرنے لگا اور اس کے اندر ادب پڑھنے کے ساتھ لکھنے کی خواہش بڑھ گئی۔ آلیور گولڈ اسمتھ نے ابتدائی طور پر مختلف رسائل کو مضامین ارسال کرنا شروع کیے اور ان کی اشاعت نے اسے بہت حوصلہ دیا۔ اس دور میں انگریزی ادب کے کئی نام شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چھو رہے تھے اور آلیور کو ان قدآور شخصیات کے درمیان خود کو منوانا تھا۔ اس نے سنجیدگی سے کہانیاں اور پھر بڑی محنت اور لگن سے ایک ناول لکھا جو آلیور گولڈ اسمتھ کی وجہِ شہرت بن گیا۔
اس کا ناول The Vicar of Wakefield کے نام سے 1766ء میں شایع ہوا۔ اس سے قبل 1770ء میں آلیور کی ایک نظم The Deserted Village کے عنوان سے ایک ڈرامے The Good-Natur’d Man کا حصّہ بن کر بطور شاعر اس کی پہچان بن چکی تھی۔ ناول کی شہرت نے آلیور گولڈ اسمتھ کو بڑا حوصلہ دیا۔ اس کے بعد مصنف کی کتاب Citizens of the World منظرِ عام پر آئی اور وہ ہر خاص و عام میں اس کی پہچان کا سبب بن گئی۔
انگریزی ادب میں آلیور گولڈ اسمتھ کو جو مقام و مرتبہ حاصل ہوا، اس کی بنیاد دو کامیڈی ڈرامے تھے۔ ایک کا ذکر ہم اوپر کر چکے ہیں اور دوسرا She stoops to Conquer تھا۔ ان ڈراموں کا بعد میں متعدد غیر ملکی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور یہ ڈرامے اسٹیج بھی کیے گئے۔
گولڈ اسمتھ کے دور میں انگریزی ادب پر جذباتیت غالب تھی۔ فکشن اور المیہ کو معاصر ادیب اہمیت دیتے تھے مگر آلیور گولڈ اسمتھ نے ان سے الگ اپنی راہ نکالی اور اس دور میں وہ حقیقت پسندی کو اہمیت دینے والا ادیب بن کر ابھرا۔ کہتے ہیں کہ گولڈ اسمتھ نے اپنی تصانیف سے کافی کمایا لیکن مالی طور پر خوش حال نہیں ہوسکا۔ اس کی ایک وجہ تھی۔ دراصل آلیور طبیعتاً بہت سادہ اور درد مند انسان تھا۔ وہ دریا دل اور دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ رکھتا تھا جس کا دوسرے لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھایا۔ لوگ اس کو جھوٹی دکھ بھری داستان سنا کر رقم اینٹھنے میں کام یاب ہوجاتے تھے اور یوں اس کی دولت کا ایک بڑا حصّہ دوسروں کی مالی امداد کرتے ہوئے خرچ ہوگیا۔
اگرچہ آلیور گولڈ اسمتھ کو ایک بڑے مصنّف اور ڈرامہ نگار کے طور پر بہت کم یاد کیا جاتا ہے، مگر انگریزی ادب میں اس کا تذکرہ ضرور ہوتا ہے۔ برطانیہ، بالخصوص آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں چند شاہراہیں بھی آلیور سے موسوم ہیں جب کہ متعدد مقامات پر آلیور گولڈ اسمتھ کے یادگاری مجسمے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔