میلبرن: سائنس دانوں نے ہوا سے بجلی بنانے والا ایک نہایت مؤثر انزائم دریافت کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنس دانوں نے ایک قابل ذکر مؤثر انزائم دریافت کیا ہے جو ہوا کو بجلی میں بدل دیتا ہے، یہ انزائم (خامرہ) ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو بجلی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے مقالے سے پتا چلتا ہے کہ یہ انزائم فضا میں موجود ہائیڈروجن کی کم مقدار کو کرنٹ (برقی رو) پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے، اس دریافت نے ایسے آلات بنانے کا راستہ کھول دیا ہے جو ہوا سے توانائی پیدا کر سکیں گے۔
یہ کارنامہ آسٹریلوی سائنس دانوں نے انجام دیا ہے، میلبرن میں موناش یونیورسٹی بائیو میڈیسن ڈسکوری انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر رائس گرنٹر، ایشلی کرپ اور پروفیسر کرس گریننگ کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے مٹی کے ایک عام بیکٹیریم سے ہائیڈروجن استعمال کرنے والے انزائم کو تیار کیا اور اس کا تجزیہ کیا۔
انزائم کی مالیکیولر (سالماتی) ماڈلنگ اور اس کی سیمولیشنز آکسفورڈ بائیو کیمسٹری اور کوئنز کالج کے انڈر گریجویٹ جیک بیڈلی نے کی، جب کہ اس تجربے کی نگران پروفیسر سیما خالد (محکمہ بایو کیمسٹری میں کمپیوٹیشنل مائیکروبائیولوجی کی پروفیسر) تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے بیکٹیریا غذائیت سے محروم ماحول میں ہائیڈروجن کو توانائی کے ذریعہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ نیچر جریدے کے اس مقالے میں محققین نے مائکوبیکٹیریم سمگمیٹس نامی بیکٹیریم سے ماحولیاتی ہائیڈروجن کے استعمال کے لیے ذمہ دار انزائم نکالا۔
انھوں نے دکھایا کہ یہ انزائم، جسے Huc کہتے ہیں، ہائیڈروجن گیس کو کرنٹ میں تبدیل کر دیتا ہے، یہ انزائم غیر معمولی طور پر کارآمد ہے اور ماحول کی سطح سے نیچے (جس ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں اس کا 0.00005 فی صد) ہائیڈروجن استعمال کرنے کے قابل ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر مناسب مقدار میں یہ خامرے بنا لیے جائیں تو ہم شمسی توانائی کے پینل کی جگہ ہوا سے توانائی بنانے والے آلات نصب کر سکتے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق ان خامروں کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔