مرگی محض ایک مرض ہی نہیں بلکہ یہ مختلف کیفیات کی علامت ہے جن کا مشترک پہلو یہ ہے کہ ان کے نتیجے میں مرگی کے مریض کو دماغی خلل کے باعث بار بار اچانک دورے پڑتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہتے ہیں کہ مختلف مریضوں میں مرگی کی وجوہات و علامات بھی مختلف ہو سکتی ہیں اور دماغی مرض یا نقص کی تقریباً سبھی صورتیں مرگی کی وجہ بن سکتی ہیں۔
مرگی کیا ہے اور اس سے محفوظ رہنے کیلیے کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مرگی کے مریض میں یہ کیفیت دماغ کی نشوونما میں خرابی، متعدی عمل، دماغی رسولی، سر میں چوٹ، فالج یا کسی ایسے عمل کے نتیجے میں پیدا ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مرگی زیادہ فعال نیورانوں کے گروپ سے پیدا ہوتی ہے جو دماغ کے ارد گرد کے خلل پیدا کرتی ہے جس کے نتیجے میں دورے پڑتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟
ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے بتایا کہ مریض کو مرگی کا دورہ پڑنے سے پہلے اس بات کا احساس کافی حد تک ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگتا ہے سر چکرانے لگتا ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ وہ اگر گاڑی چلا رہا ہے تو فوری طور پر روک لے اور اگر گھر میں ہے تو آگ یا شیشے کے قریب نہ کھڑا ہو بلکہ کسی محفوظ جگہ پر بیٹھ جائے۔
مریض کے اہل خانہ کو چاہیے کہ اسے فوری طور پر کروٹ سے لٹائیں اور پانی وغیرہ بالکل نہ پلائیں، کیونکہ مریض اس وقت بے ہوشی کے عالم میں ہوتا ہے اور پانی اس کی سانس کی نالی یا پھیپھڑوں میں جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ چمچے کی پچھلی سائیڈ سے اس کی زبان دبائی جائے تاکہ اسے سانس لینے میں آسانی ہو اور اگر اس کا سانس رک رہا ہو تو ضرورت پڑنے پر منہ کے ذریعے جسم میں ہوا داخل کی جائے اور جتنا جلدی ہوسکے اسے ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے۔