مس یونیورس پاکستان منتخب ہونے والی ماڈل اریکا روبن نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈؒلنگ کرنے پر والد کو اعتراض تھا۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں مس یونیورس مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ماڈل ایریکا روبن نے شرکت کی اور اپنے کیریئر سے متعلق اظہار خیال کیا۔
ایریکا روبن نے بتایا کہ اپنے خوابوں کو پورا کرنا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہوتا میرا سفر بھی رول کوسٹر رائیڈ کی طرح تھا، 16 سال کی تھی جب کام شروع کیا، شروع سے شوق تھا کہ خود سے کچھ کرو، نوکری کرنے پر گھر والوں کو اعتراض نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سالوں کے بعد جب میں نے ماڈلنگ میں قدم رکھنا چاہا تو والد کو تھوڑا اعتراض تھا کیونکہ میری فیملی میں کوئی میڈیا کے شعبے میں نہیں ہے، والد یہ کہتے تھے کہ ماڈلنگ ہی کیوں کرنا چاہتی ہو پھر انہیں سمجھایا اور انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں کتنی محنت کررہی ہوں تو وہ مان گئے۔
ایریکا روبن نے کہا کہ والد نے ہمیشہ سپورٹ کیا کیونکہ انہیں بھی شوق تھا کام کرنے کا لیکن نانا نے کبھی انہیں اجازت نہیں دی، والدہ نے کہا کہ میں جو بننا چاہتی تھی مجھے موقع نہیں ملا لیکن میری بیٹی کو آزادی ہونی چاہیے کہ وہ جو کرنا چاہتی ہے وہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مس یونیورس کے مقابلے دیکھیں ہیں اور سشمیتا سین کی بہت بڑی مداح ہوں اس لیے جب مجھے معلوم ہوا کہ پاکستان فہرست میں شامل ہے تو میں نے اس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔
ایریکا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پاکستان بھر سے 20 لڑکیوں کو مقابلے کے لیے منتخب کیا گیا تھا اس کے بعد پانچ کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔
پاکستانی فیشن ماڈل ایریکا رابن نے ’مس یونیورس پاکستان‘ کا اعزاز اپنے نام کیا تھا یوں وہ مؤثر طور پر پہلی خاتون بن گئیں جنہوں نے عالمی مقابلہ حسن میں جنوبی ایشیائی ملک کی نمائندگی کی۔