جمعرات, جولائی 4, 2024
اشتہار

ارنسٹ ہیمنگوے: نوبیل انعام یافتہ ناول نگار اور معروف صحافی

اشتہار

حیرت انگیز

ارنسٹ ہیمنگوے کی پیدائش پر اس کے باپ نے شادمانی اور مسرت کا اظہار باقاعدہ بگل بجا کر کیا تھا۔ کہتے ہیں کہ وہ اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیا اور لوگوں کو متوجہ کرکے بتایا کہ اس کے گھر بیٹا پیدا ہوا ہے۔ ہیمنگوے آگے چل کر نہ صرف مقبول ادیب بنا بلکہ اس نے اپنی تخلیقات پر نوبیل انعام بھی پایا۔ لیکن اس امریکی ناول نگار کی زندگی دردناک انجام سے دوچار ہوئی۔ ارنسٹ ہیمنگوے نے خود کُشی کر لی تھی۔

آج عالمی شہرت یافتہ ناول نگار اور مشہور صحافی ارنسٹ ہیمنگوے کا یومِ وفات ہے۔ حیرت انگیز طور پر ہیمنگوے ہی نہیں بلکہ اس کے والد اور دادا بھی طبعی موت نہیں مرے تھے۔ انھوں نے بھی اپنی زندگی ختم کی تھی۔ ہیمنگوے نے 1961ء میں آج ہی کے دن خود کُشی کی تھی۔ 21 جولائی 1899ء کو ہیمنگوے نے امریکہ کے ایک تعلیم یافتہ اور فنونِ لطیفہ کے شیدائی گھرانے میں‌ آنکھ کھولی۔ اس کے والد کلارنس ایڈمونڈس ہیمنگوے پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر تھے اور علم و فن کے قدر دان بھی۔ ہیمنگوے کی ماں گریس اپنے قصبے کی ایک مشہور گلوکار اور موسیقار تھی۔ یہ خاندان امریکا کے شہر شکاگو کے مضافات میں‌ سکونت پذیر تھا۔ ہیمنگوے کے والد سیر و سیّاحت کے شوقین بھی تھے اور مہم جوئی ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ وہ اپنے بیٹے ارنسٹ ہیمنگوے کو بھی اکثر پُرفضا مقامات کی سیر اور شکار کی غرض سے اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ ان کے ساتھ رہتے ہوئے ہیمنگوے نے جنگل میں‌ کیمپ لگانا، چھوٹے جانوروں کا شکار کرنا اور دریا سے مچھلی پکڑنا اور اسی نوع کے دوسرے مشکل کام اور طریقے سیکھے تھے۔ یوں ہیمنگوے نے شروع ہی سے فطرت کے درمیان وقت گزارا اور مختلف نوع کی مخلوقات اور جنگلی حیات کو بھی دیکھا اور اپنے انہی تجربات کو اپنی کہانیوں میں بھی جگہ دی۔ ہیمنگوے نے ناول اور مختصر کہانیاں لکھیں اور امریکہ میں جلد ہی مقبولیت حاصل کرلی۔

زمانۂ طالبِ علمی میں‌ ارنسٹ ہیمنگوے نے اسکول میگزین اور اخبار کے لیے کام کیا اور اس عرصہ میں جو کچھ سیکھا وہ گریجویشن کی تکمیل کے بعد یوں کام آیا کہ اسے ایک اخبار میں بطور رپورٹر رکھ لیا گیا۔ یہاں‌ ارنسٹ ہیمنگوے کو معیاری کام اور عمدہ تحریر کو سمجھنے اور لکھنے کے ساتھ مضمون نگاری کا موقع ملا۔ وہ ایک ایسا صحافی اور لکھاری تھا جو کھیل کود اور مہم جوئی کے دلدادہ تھا اور یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے ان تجربات کو تحریروں میں شامل کرکے انھیں دل چسپ بنا دیتا تھا۔ ہیمنگوے نے مختلف اخبارات کے لیے مضمون نویسی کی اور اپنے قارئین میں‌ مقبول ہوا۔ 1921ء میں وہ شادی کر کے پیرس منتقل ہوگیا اور وہاں‌ بڑے بڑے ادیبوں سے ملاقات اور بزم آرائی نے ہیمنگوے کو ناول نگاری کی طرف راغب کیا۔ پیرس میں‌ اس کے شہرۂ آفاق ادیب ایذرا پاؤنڈ، جیمز جوائس اور دیگر کے ساتھ دوستانہ مراسم ہوگئے اور ہیمنگوے ان سے بھی اپنی تحریروں پر داد اور حوصلہ افزائی سمیٹنے لگا۔ اس نے مختصر کہانیاں‌ لکھنے کا آغاز کیا تو جلد ہی پیرس اور امریکہ میں مقبول ہوگیا۔ 1926ء میں ہیمنگوے کا پہلا ناول دی سن آلسو رائزز منظرِ عام پر آیا اور بطور ناول نگار ہیمنگوے کو بہت پسند کیا گیا۔ بعد میں‌ ہیمنگوے کا ایک اور ناول ڈیتھ ان آفٹر نون سامنے آیا اور قارئین نے اسے بھی بہت سراہا۔ امریکی ناول نگار ہیمنگوے نے اسپین، فرانس اور دیگر ممالک کا سفر بھی کیا اور وہاں‌ قیام کے دوران وہ انگریزی ادب کو مسلسل شاہ کار کہانیاں دیتا رہا۔ اسے فکشن کا پلٹزر پرائز اور بعد میں‌ ادب کا نوبیل انعام بھی دیا گیا۔ ارنسٹ ہیمنگوے کے متعدد ناولوں کے مختلف زبانوں میں‌ تراجم کیے گئے جن میں اردو بھی شامل ہے۔ فیئر ویل ٹو آرمز کے علاوہ اردو میں سمندر اور بوڑھا اور وداعِ جنگ کے نام سے اس کے ناول قارئین تک پہنچے۔

- Advertisement -

ارنسٹ کی زندگی بہت ہنگامہ خیز اور تیز رفتار رہی۔ اس نے رومانس کیا اور ایک نہیں کئی لڑکیوں سے محبت کی، اور اسی طرح شادیاں بھی۔ ہیمنگوے نے ملکوں ملکوں‌ سیر کے علاوہ میدانِ جنگ میں‌ ایک فوجی کی حیثیت سے بھی حصّہ لیا۔ وہ بل فائٹنگ دیکھنے کا شوقین تھا اور اس کھیل کو اپنے ایک ناول کا حصّہ بھی بنایا۔

ہیمنگوے کی کچھ عجیب و غریب عادات بھی مشہور ہیں‌۔ کہتے ہیں ارنسٹ ہیمنگوے اکثر جب عام روش سے ہٹ کر کچھ لکھنا چاہتا یا وہ اپنی تحریر سے متعلق بہت حساسیت کا مظاہرہ کرتا تو کھڑے ہو کر لکھنے لگتا تھا۔ ارنسٹ ہیمنگوے کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا ٹائپ رائٹر اور پڑھنے کے بورڈ کو اتنا اونچا رکھتا تھا کہ وہ اس کے سینے تک پہنچتا تھا۔ غالباً اس طرح وہ لکھتے ہوئے پُرسکون اور یکسوئی محسوس کرتا ہو۔

ارنسٹ ہیمنگوے اچھا نشانہ باز تھا یا نہیں‌، مگر اس کی بندوق سے نکلنے والی گولی کئی جانوروں کو نشانہ ضرور بنا چکی تھی۔ البتہ یہ کوئی نہیں‌ سوچ سکتا تھا کہ ہیمنگوے ایک روز اپنی ہی شاٹ گن سے اپنی زندگی کا سفر تمام کر لے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں