یورپی یونین نے اسرائیل سے فلسطینی بینکوں سے رابطہ منقطع کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی بینکوں کو فلسطینی بینکوں سے تعاون نہ کرنےکی ہدایت دی گئی ہے جس پر یورپی یونین نے اسرائیلی وزیرخزانہ کے اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی اقدام سے فلسطینی اتھارٹی کےخاتمےکا خطرہ ہے اور اسرائیلی فیصلے سے فلسطینی مالیاتی نظام تباہ اور معیشت مزید بدحال ہو سکتی ہے۔
یورپی یونین نے اسرائیل سے فیصلہ واپس لینے اور اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی حکومت کے چند اہم وزرا نے بڑے یورپی ممالک کو پیغام دیا ہے کہ انھوں نے فلسطین کو تسلیم کیا تو اسرائیل مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو زبردستی اسرائیل کے ساتھ شامل کر دے گا۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈیرمر نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئیل بارو اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا گیا تو اسرائیل اس کے جواب میں مغربی کنارے مخصوص علاقہ اپنے ساتھ ضم کر لے گا، اور غیر مجاز بستیوں کو قانونی حیثیت دے دے گا۔
اسرائیلی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بھی برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کے اپنے ہم منصبوں کو ایک ایسا ہی پیغام بھیجا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی اقدام کا مقابلہ اسرائیلی اقدامات سے کیا جائے گا، ان اقدامات میں مغربی کنارے کی بستیوں اور وادی اردن (اردن وادی) کے کچھ حصوں پر خودمختاری کا اطلاق کرنا بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ چند دن قبل مالٹا کے وزیر اعظم نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، رابرٹ ابیلا نے اعلان کیا کہ ان کا ملک آئندہ ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا، ایک سیاسی تقریب کے دوران ابیلا نے کہا کہ مالٹا 20 جون کو اقوام متحدہ کی کانفرنس کے بعد اپنا مؤقف باضابطہ بنائے گا اور اس اقدام کو ایک ’اخلاقی ذمہ داری‘ قرار دے گا۔