برسلز: غزہ میں جنگ بندی سے انکار اور محصور پٹی میں بدترین مظالم کے باعث یورپی یونین پہلی مرتبہ اسرائیل کے خلاف تجارتی پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس 18 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جس میں غزہ میں اسرائیلی حملوں اور اسرائیل کی مذاکرات میں عدم دل چسپی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یورپی یونین کی خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حتمی فیصلے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے، بوریل نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ ایک سال تک اسرائیلی حکام سے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کی اپیلیں کرنے کے بعد اب ہم اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعاون کو جاری نہیں رکھ سکتے۔
غزہ کی تباہ حال صورت حال کی تصاویر ایک ہولناک صحرا کو ظاہر کرتی ہیں، یہ کوئی اتفاقی بات نہیں ہے کہ شمالی غزہ میں ہونے والے واقعات کو بیان کرنے کے لیے ’نسلی صفائی‘ کا لفظ تیزی سے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے غزہ، لبنان، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے تشدد کی مذمت کی۔ اور کہا وزرائے خارجہ اسرائیل کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو معطل کرنے اور غیر قانونی اسرائیلی بستیوں سے یورپ کو درآمدات پر پابندی لگانے کی تجویز پر تبادلہ خیال کریں گے۔
انھوں نے جمعہ کو کہا کہ غزہ کی بدتر ہوتی ہوئی صورت حال کو بیان کرنے کے لیے ہمارے پاس الفاظ ختم ہو رہے ہیں، غزہ کی پٹی کے بہت سے حصوں میں انسانی زندگی کو برقرار رکھنے والی کوئی چیز نہیں بچی ہے، ایک سال سے زیادہ عرصے سے شاید ہی کوئی صحافی یا بین الاقوامی مبصر غزہ میں داخل ہوا ہو، یہ کسی جمہوری ریاست کی جانب سے اب تک کا سب سے طویل معلوماتی بلیک آؤٹ ہے۔
بیروت میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اسرائیلی فورسز نے 59 لبنانی شہید کر دیے
جوزف بوریل کا کہنا تھا کہ یہ طرز غزہ میں بہت طویل عرصے سے چل رہا تھا، اب دوسری جگہوں پر نقل کیا جا رہا ہے، جنوبی لبنان میں، تقریباً 30 دیہاتوں کو ختم کر دیا گیا ہے، شدید لڑائی کے نتیجے میں نہیں بلکہ ایک کنٹرول طریقے سے۔
انھوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں انتہاپسند آباد کاروں کا تشدد بہت سے فلسطینی کسانوں اور چرواہوں کو اپنی زمینوں سے دور کرنے پر مجبور کر رہا ہے، جنین اور تلکرم میں اسرائیلی فضائی حملوں نے شہری انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے، اس جائزے کی بنیاد پر میں یورپی یونین کے رکن ممالک کو اسرائیل کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو معطل کرنے کی تجویز پیش کروں گا، ایک سال کی درخواستوں کے بعد اب ہم اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق کاروبار جاری نہیں رکھ سکتے۔