ماسکو: یورپ کے لیے ایک اور مشکل کھڑی ہو گئی ہے، روس نے بھی گیس کی فروخت ناممکن قرار دے دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے بعد قطر کی جانب سے یورپ کو سخت انتباہ کے بعد روس نے یورپی یونین کو گیس کی فروخت ناممکن قرار دے دی۔
ترجمان روسی صدر نے پیر کو کہا کہ موجودہ صورت حال میں یورپی یونین سے تجارت پیچیدہ مسئلہ ہے، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا یورپی ممالک کو روسی گیس کی ترسیل فی الحال ’بہت مشکل‘ ہے اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دمتری پیسکوف نے یہ بیان سلوواکیہ وزیر اعظم رابرٹ فیکو اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اتوار کو ماسکو میں ہونے والی ملاقات کے بعد دیا، جہاں فریقین نے روسی گیس کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا، کیوں کہ یوکرین نے روس کے ساتھ گیس ٹرانزٹ معاہدے کی تجدید سے انکار کر دیا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان گیس معاہدہ رواں برس ختم ہو جائے گا، گزشتہ روز قطر کے وزیر توانائی سعدالکعبی نے خبردار کیا تھا کہ اگر رکن ملکوں نے نئے قانون پر عمل کیا تو قطر یورپی یونین کو گیس کی ترسیل بند کر دے گا۔
پیسکوف نے کہا ’’آپ نے یوکرین کی طرف سے بیان سنا ہے، اور آپ ان یورپی ممالک کی پوزیشن کے بارے میں جانتے ہیں جو روسی گیس خریدتے رہتے ہیں اور جو اسے اپنی معیشتوں کے معمول کے کام کے لیے ضروری سمجھتے ہیں، اس طرح یہ بہت پیچیدہ ہو گیا ہے، اور اس صورت حال پر توجہ کی ضرورت ہے۔‘‘
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو یورپی یونین کے اجلاس میں کہا کہ وہ روس کے ساتھ یوکرین کے گیس ٹرانسپورٹ کے 5 سالہ معاہدے میں توسیع نہیں کریں گے، جس کی میعاد 2024 کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔
یوکرین کے اس اقدام نے سلوواکیہ کے لیے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے، کیوں کہ اس کا روسی توانائی کے بڑے ادارے Gazprom کے ساتھ طویل مدتی معاہدہ ہے۔ اور اگرچہ پیوٹن نے روس کی جانب سے مغرب اور سلوواکیہ کو گیس کی فراہمی جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے، لیکن وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے کہا کہ سال کے آخر میں جب گیس ٹرانزٹ معاہدے کی میعاد ختم ہو جائے گی تو اس کے بعد روس سے گیس فراہمی ’عملی طور پر ناممکن‘ ہو جائے گی۔