گزشتہ چند برس میں سونے کی بڑھتی قیمت نے اس دھات کو عام انسان کی دسترس سے دور کر دیا لیکن پھر بھی دنیا کا ہر انسان سونے کا مالک ہے۔
سونا ہمیشہ ایک قیمتی دھات رہا ہے تاہم حالیہ چند برسوں بالخصوص رواں برس کے ابتدائی ساڑھے تین ماہ میں جس تیزی سے اس دھات کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اس کی وجہ سے سونا اب غریب تو کیا متوسط طبقے کی دسترس سے بھی دور ہو گیا ہے لیکن اس کے باوجود دنیا کی 8 ارب آبادی کا ہر فرد اس قیمتی دھات کا مالک ہے۔
جی ہاں! یہ حقیقت ہے کہ ہر انسان کے جسم میں جہاں قدرت نے بیش بہا نعمتیں رکھی ہیں وہیں اس کے جسم میں سونا بھی موجود ہوتا ہے۔
تاہم اس کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور ایک انسان میں مجموعی طور پر 0.2 ملی گرام سونا موجود ہوتا ہے۔ اگر اس کو دنیا کی مجموعی آبادی سے ضرب دیا جائے تو تمام انسانوں کے جسم میں 2 کلو سونا موجود ہوتا ہے۔
سونا جسم میں کیا کام کرتا ہے؟
سونا ہمارے جسم میں کیمیائی ردِ عمل میں استعمال ہوتا ہے، مثلاً: خلیوں میں برقی توازن قائم رکھنا، اینزائمز کی کارکردگی میں مدد فراہم کرنا اور anti-inflammatory اثرات میں بھی کارگر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات سونے کو جوڑوں کے درد (rheumatoid arthritis) میں استعمال کیا جاتا ہے۔
سونا انسان کے جسم میں کہاں پایا جاتا ہے؟
سائنسدانوں کے مطابق انسانی جسم میں موجود سونا زیادہ تر خون اور خلیوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کا جسم کے کیمیائی توازن میں کردار بہت معمولی لیکن اہم ہے۔
یہ خون میں نہایت معمولی مقدار میں پایا جاتا ہے جہاں یہ خلیے میں enzymes کے ساتھ بندھا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ عضلات و ہڈیوں میں کچھ مالیکیولز میں micro-level پر موجود ہوتا ہے۔