ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

نظر لگنا جادو سے بھی زیادہ طاقتور ہے، جانیے حیران کن معلومات

اشتہار

حیرت انگیز

اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں مفتی عمران الحق نے نظر لگنے کے حوالے سے شرعی حوالے دیے اور بتایا کہ نظر کا لگ جانا جادو سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔

مفتی عمران الحق نے بتایا کہ نظر کا لگ جانا برحق ہے، اپنے بچے کو نظر لگ جانے کی دو اشکال ہوتی ہیں ایک ہماری محبت کی نظر اور اور دوسری حاسدوں کی نظر، ہماری نظر لگنے سے بچہ چڑچڑا ہوجاتا ہے یا زیادہ رونے لگتا ہے لیکن کسی حاسد کی نظر لگنے سے بچہ اونچائی سے گرسکتا ہے حادثہ ہوسکتا ہے یا بہت زیادہ بیمار بھی ہوسکتا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ نظربد یا نظر لگنا ایک قدیم تصور ہے جو دنیا کی مختلف اقوام میں پایا جاتا ہے، دین اسلام کے اوائل میں دشمن اور حاسدین اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے اس طرح کے عمل کیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کا دعویٰ تھا کہ وہ جس چیز کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھتے ہیں ان کے دیکھتے ہی وہ چیز تباہ ہو جاتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ بات مستند احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نظر کا لگ جانا برحق ہے یعنی اس سے انکار ممکن نہیں۔

نظر لگنا، قرآن و حدیث کی روشنی میں

حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ (جب کوئی انسان اپنے آپ میں یا مال میں یا اپنے بھائی میں کوئی اچھی چیز دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کر دے؛ کیونکہ نظر بد با اثر ہوتی ہے۔)
حوالہ : اس روایت کو ابن سنی رحمہ اللہ نے ” عمل اليوم والليلة ” کے صفحہ: 168 اور امام حاکم رحمہ اللہ نے : 4 / 216 نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "الكلم الطيب ” : صفحہ: 243میں صحیح قرار دیا ہے۔

دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء سے جاری ایک فتوے کے مطابق، فتویٰ (د) : 4=1/1/1433
نظر کا لگ جانا حق ہے، العین حق، ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر کا لگنا ہے۔ اسی طرح دوسری حدیثوں میں نظر لگنے کی صورت میں رُقیہ (تعویذ) کی اجازت دی گئی ہے اور ایک حدیث میں فرمایا کیا کہ کسی پسندیدہ چیز کو دیکھنے کے وقت بارک اللہ اور ماشاء اللہ کہہ دیا کرو تاکہ نظر بد سے حفاظت رہے۔

ایک حدیث میں روایت ہے کہ حضور اکرمؐ قرآن کی تلاوت قرآن فرما رہے تھے تو ایک کافر آیا اور پوری ہمت سے نظر لگانے کی کوشش کی آپﷺ نے لاحول ولا قوۃ الا باللہ پڑھ لیا جس پر وہ کافر ناکام و نامراد واپس چلا گیا۔ (تفسیر عثمانی ص 741)
اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اور ان بدنیتوں کے تمام حربے ناکام ہوگئے۔ ان کی اس شرانگیزی کو قرآن میں اس طرح سے بیان کیا گیا ہے کہ:
وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌO
اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے۔ (معاذاللہ)
سورۃ الْقَلَم، 68: 51

صحیح مسلم میں عبارت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ : نظر لگنا حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرنے  والی ہے تو وہ نظربد ہے۔ حوالہ : (الصحیفۃالصحیحۃ تصنیف ہمام بن منبہ:131،صحیح بخاری:5740 وصحیح مسلم:2187 [5701]،مصنف عبد الرزاق 11/ 18ح 29778،مسند احمد 2/ 319 ح 8245 وسندہ صحیح ولہ طریق آخر عند ابن ماجہ:3507وسندہ صحیح ورواہ احمد 2/ 487)

نظر لگنا کیسا ہے

بخاری و مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’النظر حق‘ نظر کا لگنا برحق ہے اور ایک روایت میں ہے ’العين حق‘ نظر برحق ہے اور بوقت نظر شیطان حاضر ہوتا ہے اور آدمی پر حسد کرتا ہے ابن عدی رحمۃ اللہ نے حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا نظر آدمی کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں پہنچا دیتی ہے۔

صحیح بخاری و صحیح مسلم کے مطابق حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ اپنے اس مرض کے اندر جس میں آپ کا وصال ہوا معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے تھے۔ جب آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو پھر میں انہی آیات کو پڑھ کر آپ پر دم کیا کرتی اور بابرکت ہونے کے باعث آپ کے دستِ اقدس کو آپ کے جسم اطہر پر پھیرا کرتی تھی۔
بخاری، الصحيح، 5: 2165، رقم: 5403
مسلم، الصحيح، 4: 1723، رقم: 2192

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں