راولپنڈی: پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی کے اغوا اور قتل کیس میں نیا موڑ آ گیا ہے، ان کے پہلے شوہر کے قتل کے کیس کی فائل 7 برس بعد دوبارہ کھول دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وجہیہ سواتی کے 7 سال قبل قتل ہونے والے پہلے شوہر کی بند فائل دوبارہ کھل گئی، ڈاکٹر مہدی علی کو چنیوٹ کے علاقے چناب نگر میں 2014 میں قتل کیا گیا تھا۔
چنیوٹ پولیس نے وجیہہ سواتی کے قتل کیس میں گرفتار ان کے دوسرے شوہر رضوان حبیب سے تحقیقات کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں چنیوٹ پولیس نے راولپنڈی پولیس سے رابطے کے بعد مقامی عدالت میں ملزم حوالگی و سفری ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔
وجیہہ سواتی قتل کیس میں ملوث ملزمان کا چار روزہ ریمانڈ
چنیوٹ پولیس نے قانونی تقاضوں کے بعد سینٹرل جیل اڈیالہ سے ملزم رضوان حبیب، جو وجیہہ سواتی کے قتل کا اعتراف کر چکا ہے، کو اپنی تحویل میں لے لیا، اب اس سے ڈاکٹر مہدی علی کے قتل سے متعلق تفتیش کی جائے گی۔
وجیہہ سواتی قتل: مقتولہ کی لاش کیسے منتقل کی ؟ ہولناک انکشاف
ذرائع کے مطابق وجیہہ سواتی کے پہلے شوہر کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم رضوان حبیب کو باقاعدہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے، ملزم کو کل جسمانی ریمانڈ کے لیے چنیوٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ڈاکٹر مہدی علی امریکا سے چناب نگر میں واقع طاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں عارضی خدمات سر انجام دینے کے لیے آئے ہوئے تھے، 20 مئی 2014 کو اپنے کم سن بیٹے اور اہلیہ وجیہہ مہدی کے ہمراہ والدین کی قبروں پر حاضری کے لیے سرگودھا روڈ پر واقع قبرستان گئے تھے، جہاں گیٹ کے قریب دو نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا، اور فرار ہو گئے، یہ ملزمان آج تک ٹریس نہیں ہو سکے تھے۔