تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

رمضان کے دنوں میں ورزش کرنا ایک مشکل کام لگ سکتا ہے لیکن احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے ہلکی پھلکی ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔

دبئی کے ایک ٹرینر اور نیوٹریشن کوچ دیوندر بینس نے رمضان میں ورزش کے حوالے سے کچھ مشورے دیے ہیں۔

ٹرینر دیوندر بینس کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو یہ طے کرنا ضروری ہے کہ ورزش کس وقت کی جائے، اور وقت وہ ہونا چاہیئے جب آپ نے پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہ ہو۔

ان کے مطابق بہترین وقت افطاری کے بعد کا ہے لیکن اس وقت آپ کا پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہیں ہونا چاہیئے یعنی آپ ہلکی پھلکی چیزوں کے ساتھ افطاری کرنے کے بعد ورزش کے لیے چلے جائیں اور کھانا بعد میں کھا لیں۔

اگر صبح جلدی اٹھ سکتے ہیں تو دوسرا بہترین وقت سحری سے پہلے کا ہے، اور اگر آپ خالی پیٹ ورزش کرنے کے عادی ہیں تو یہ کام افطاری سے پہلے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

ٹریننگ سے پہلے اور بعد میں انرجی کو بحال کرنے کے لیے آپ کا دل کاربو ہائیڈریٹس کھانے کو چاہتا ہے تو اس کے لیے چاول یا پاستے کی جگہ سبزیاں یا ایسی چیزیں استعمال کریں جن میں فائبر ہو۔

اس کے علاوہ اپنے مسلز کو توانا رکھنے کے لیے پروٹین کا استعمال کریں جس کے لیے آپ گوشت، دالیں اور لوبیہ کھا سکتے ہیں اور پروٹین شیک بھی پی سکتے ہیں۔

روزے کے دوران جسم انرجی کے لیے جمع شدہ کاربو ہائیڈریٹس اور پروٹینز کا استعمال کرتا ہے جس سے آپ کے پٹھے کمزور ہو سکتے ہیں۔ ہلکے پھلکے ویٹ یا باڈی ویٹ کے ساتھ ٹریننگ کرنے سے یہ پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔

اس کے لیے آپ پش اپس اور بیٹھکیں لگا سکتے ہیں یا کم ویٹ کے ساتھ چھاتی اور کندھوں کی ورزش کر سکتے ہیں۔

روزے کے دوارن بھاگنے یا جاگنگ جیسی وزرش نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کے جسم سے جمع شدہ گلائیکوجن جلدی ختم ہو جائیں گے اور جسم پروٹین مانگے گا، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ افطاری سے قبل واک کر لی جائے۔

Comments

- Advertisement -