اسٹیٹ بینک آف پاکستان 16 دسمبر کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا۔
ماہرین کے مطابق مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کمی کی توقع ہے۔ اسٹیٹ بینک شرح سود میں150 سے 200 بیسسز پوائنٹس کمی کر سکتا ہے۔
نومبر میں افراط زر کی شرح 6 سال کی کم ترین سطح 4.9 فیصد تک آگئی ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس نے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری سنگل ڈیجیٹ میں لایا جائے۔
نومبر میں اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو250 بی پی ایس کم کرکے 15 فیصد کردیا تھا۔
ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ شرح سود کم ہونے سے عام آدمی کو بھی مختلف طریقوں سے فائدہ ہوتا ہے، اگر کسی نے گھر لیز پر لیا ہوا ہے تو اس کی لیز کم ہوگئی ہے، کسی نے بینک سے گاڑی لی ہوئی ہے تو اس کی گاڑی کی ماہانہ قسط میں کمی ہوگئی ہے، اس کے علاوہ مہنگائی میں بھی کسی حد تک کمی ہوگی۔
ڈاکٹر خاقان نجیب کے مطابق اب اگر حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات کر لے اور زراعت کو فروغ دے تو ملک بڑی ترقی کرسکتا ہے۔’اس کے علاوہ جو بڑے سرمایہ کار بینکوں میں اپنا سرمایہ رکھتے تھے اب شرح سود میں کمی کے بعد وہ سرمایہ بھی مارکیٹ میں لائیں گے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔