تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے ماہرین کا انتباہ!

طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ عالمی کورونا وبا کی قسم ‘ڈیلٹا’ کی ذیلی قسم ‘اے وائے 4.2’ ممکنہ طور پر ڈیلٹا سے زیادہ متعدی ہے۔

برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے نئی کووڈ 19 کی قسم (جو ڈیلٹا پلس سے زیادہ جانی جاتی ہے) کو وی یو آئی 210 سی ٹی 01 کا آفیشل نام بھی دیا گیا۔ ڈیلٹا پلس کو برطانیہ میں سب سے پہلے جولائی 2021 میں دریافت کیا گیا تھا مگر یہ سب سے پہلے بھارت میں نمودار ہوئی تھی۔

برطانیہ کے بعد ڈیلٹا پلس کے کیسز کینیڈا اور امریکا میں بھی رپورٹ ہوئے۔ یو کے ایچ ایس اے کا کہنا ہے کہ کورونا کی یہ قسم اس وقت برطانیہ میں 6 فیصد کیسز کا باعث ہے اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر جینی ہیریس نے بتایا کہ وائرسز میوٹیشن کے عمل سے گزرتے ہیں جس کے سبب نئی اقسام کی گنجائش رہتی ہے، کورونا کی ڈیلٹا پلس قسم کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ یہ ڈیلٹا سے زیادہ متعدی ہے یا نہیں ہے۔

دریں اثنا لندن کالج یونیورسٹی کے جینیٹکس انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر فرانسوئس بیلوکس کا ماننا ہے کہ اے وائے 4.2 قسم زیادہ پھیلاؤ کی صلاحیت نہیں رکھتی، اگر پھیلا بھی تو زیادہ کیسز رپورٹ نہیں ہوں گے۔

انہیں امید ہے کہ اگر یہ قسم واقعی زیادہ متعدی ہے تو کیسز کے پھیلاؤ کا فرق اس طرح کا نہیں ہوگا جس طرح ڈیلٹا کے پھیلنے سے ہوا، جو اس وقت گردش کرنے والی تمام اقسام سے بہت زیادہ متعدی تھی۔

دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میوٹیشنز زیادہ تشویش کا باعث نہیں، اے 222 وی کو ڈیلٹا میں بھی دیکھا گیا اور اس سے وائرس پر بہت زیادہ اثر نہیں ہوتا، وائے 145 ایچ کو ایلا اور دیگر اقسام میں بھی دیکھا گیا جو بظاہر اینٹی باڈیز پر اثرات مرتب کرتی ہے مگر یہ اثر معمولی یا معتدل ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -