کراچی : انتہائی خطرناک اور زہریلی گیس پھیلانے والا مواد کراچی میں ڈمپ کیاجانے لگا ، سیپا کی ٹیم نے خطرناک پیسٹیسائیڈ ( زرعی ادویات) اور زائد المعیاد ادویات سے بھرے کئی ٹرک پکڑلئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کو بدترین ماحولیاتی آلودگی کامرکز بنانے کا خطرناک منصوبہ سامنے آگیا ، انتہائی خطرناک اور زہریلی گیس پھیلانے والا مواد کراچی میں ڈمپ کیاجانے لگا ، زہریلا مواد پورے ملک سے لاکر کراچی کےمضافات میں جمع کیاجارہاہے، خطرناک زہریلے مواد سے کئی عشروں تک انسانوں حیوانات کو جان لیوا نقصانات پھیلنے کا خدشہ ہے۔
سندھ انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ( سیپا) نے ملیر پورٹ قاسم کے علاقے میں تاریخی کارروائی کی ، سیپا کی ٹیم نے خطرناک پیسٹیسائیڈ ( زرعی ادویات) اور زائد المعیاد ادویات سے بھرے کئی ٹرک پکڑلئے، سیپا کی تاریخ کی اہم ترین کارروائی ڈائیریکٹر سیپا کراچی وارث علی گبول کی ہدایت پر کی گئی ہے۔
قائم مقام ڈائیریکٹر سیپا کراچی وارث علی گبول نے کہا ہے کہ انسانی جانوں، حیوانات، زراعت اور ماحولیات کے لئے خطرناک پیسٹیسائیڈ جلائے جانے ( انسینیریٹ) کے بجائے کسی مقام پر پھینکنے کے لئے لے جائے جارہے تھے، مزکورہ پیسٹیسائیڈ جلانے کا کانٹریکٹ اقوام متحدہ کی ہدایت پر یو این ڈی پی کی جانب سے دیا گیا ہے۔
وارث علی گبول کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر سے مہلک زرعی ادویات کراچی لاکر جلائی جانا ہیں، بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو یہ ہماری آئندہ نسلوں کے لئے نقصان دہ ہوسکتا تھا۔
قائم مقام ڈائریکٹر سیپا کراچی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے معاہدے کے تحت دنیا بھر سے مہلک زرعی ادویات کو مروجہ طریقے سے جلایا جانا ہے، کھلے مقام یا سمندر میں مہلک پیسٹیسائیڈ پھینکنے سے ماحول کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہلک زرعی ادویات کھلے مقام پر پھینکنے کے ماحول پر منفی اثرات کئی سالوں تک برقرار رہ سکتے ہیں، مشیر ماحولیات اور اعلی افسران کو کامیاب کارروائی سے متعلق آگاہ کردیا گیا تاکہ مزید قانونی کارروائی کی جاسکے۔
قائم مقام ڈائریکٹر سیپا کراچی نے کہا کہ سیپا کی ٹیم نے کارروائی خالصتا انسانی جانوں کو بچانے اور قانون کے مطابق کی، آئندہ بھی انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔