پیر, ستمبر 16, 2024
اشتہار

بینائی کے لیے خاموش قاتل ’گلوکوما‘ کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

آنکھوں کی ایک بیماری ’گلوکوما‘ کے بارے میں اکثر لوگ نہیں جانتے، تاہم اسے انسانی آنکھوں کی بینائی کے لے قاتل تصور کیا جاتا ہے۔

انسانوں کی عمر جیسے جیسے بڑھتی جاتی ہے آنکھوں کی بیماری ’گلوکوما‘ کا خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے، اس بیماری میں کسی شخص کی بینائی آہستہ آہستہ نہایت کمزور ہوجاتی ہے یا مکمل طور پر وہ شخص بینائی سے محروم ہوجاتا ہے۔

بنیادی طور پر یہ آہستہ آہستہ بڑھنے والی بیماری ہے جس سے لوگوں کی ’آپٹک نرو‘ کو نقصان پہنچتا ہے اور بینائی متاثر ہوتی ہے، 40 سال کی عمر سے زائد کے افراد کو اس بیماری سے زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

- Advertisement -

اے آر وائی کے پروگرام میں ماہر چشم ڈاکٹر عمیر قدوائی نے بتایا کہ گلوکوما بغیر علامت ہی بینائی چھین لیتی ہے، انسان کو پتا نہیں چلتا ہے کہ اسے گلوکوما ہے اور آہستہ آہستہ اس کی نظر خراب ہوتی رہتی ہے۔

ڈاکٹر عمیر نے بتایا کہ جن کی فیملی میں گلوکوما یا کالا پانی کی بیماری موجود ہے وہ 20 سال کی عمر سے ہی باقاعدہ اپنا چیک اپ کرواتے رہیں تاکہ اس کے بارے میں پتا لگ سکے۔

مناسب یہ ہے کہ کسی آنکھوں کے ڈاکٹر کو دکھایا جائے تو کچھ بنیادی ٹیسٹ کریگا، نس کو دیکھے گا اور ڈاکٹر گلوکوما کے بارے میں پتا لگاسکتے ہیں کسی شخص کو یہ بیماری ہے یا نہیں۔

ماہر چشم نے بتایا کہ جو خطرناک گلوکوما ہے اس میں مریض میں کوئی آثار ظاہر نہیں ہوتے اور یہ ایک مسئلہ ہے، کاش کہ کوئی علامت ہوتی تو اس بیماری کے بارے میں جلدی پتا چل جاتا، اسی لیے آنکھوں کے لیے خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔

ہماری نظر کے دو حصے ہیں، ایک بیچ کا حصہ ہے جبکہ دوسرا سائیڈوں کا حصہ ہے، کالا پانی میں یہ ہوتا ہے کہ نظر کا پریشر بڑھ جاتا ہے اور یہ نس کر آہستہ آہستہ نقصان پہنچاتا ہے یہ آنکھ کی سائیڈوں کو خراب کرتا ہے اور بیچ کی نظر کو خراب کرتا ہے۔

ڈاکٹر جب خاص ٹیسٹنگ کے ذریعے آنکھ کی سائیڈوں کو چیک کرتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ مریض کو گلوکوما ہوچکا ہے، گلوکوما میں جو نقصان ہوچکا ہے اسے واپس نہیں لایا جاسکتا مگر پتا لگنے پر اسے وہیں روکا جاسکتا ہے۔

آنکھیں اللہ رب العزت کی بہت بڑی نعمت ہیں جن کی مناسب دیکھ بھال نہایت ضروری ہے، گلوکوما کا شکار آنکھوں کی بینائی واپس نہیں آتی اس لیے اپنی آنکھوں کی نعمت کی قدر کرنا بہت ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں