لاہور: وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب جاوید اکرم نے انکشاف کیا ہے کہ بین الاقوامی کمپنی کا انجیکشن خرید کر مقامی کمپنی اسے 6 حصوں میں تقسیم کر کے فروخت کرتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انجیکشن سے بینائی جانے کے حساس کیس میں انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ فائدے کے لیے انجیکشن ایویسٹن 6 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب پروفیسر جاوید اکرم نے بتایا کہ انجکشن فروخت کرنے والی کمپنی غیر قانونی ہے، ان کے پاس لائسنس موجود نہیں، اور یہ غیر قانونی کمپنی کا نیٹ ورک آنکھوں کے اسپتالوں کو انجیکشن فروخت کرتا رہا۔
وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب نے مزید بتایا کہ لاہور کے نجی اسپتال میں انجیکشن کمپنی نے جگہ کرائے پر لے رکھی ہے، جہاں وہ بین الاقوامی کمپنی کا انجیکشن خرید کر 6 حصوں میں تقسیم کرتے تھے، اور الگ الگ خوارکیں بنا کر فروخت کر کے غیر قانونی کمپنی فائدہ کما رہی تھی۔
ڈی جی ڈرگ کنٹرول محمد سہیل نے بتایا کہ کمپنی ڈرگ کنٹرول اتھارٹی سے لائسنس یافتہ نہیں ہے، جہاں غیر قانونی طور پر انجیکشن تیار کیے جا رہے تھے، ایک انجکشن کی الگ الگ خوارکیں فروخت نہیں کی جا سکتیں، خرابی انجیکشن کی الگ الگ خوراکیں کرنے سے پیدا ہوئی۔