لاہور: آنکھوں کے جعلی انجیکشن فروخت کرنے پر ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں تھانہ فیصل ٹاؤن میں آنکھوں کے انجیکشن سے بینائی جانے کے کیس میں ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر نے ڈرگ ایکٹ کے تحت ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی۔
مقدمے میں ملزم نوید عبداللہ اور بلال رشید کو نامزد کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈرگ اتھارٹی نے سائرہ میموریل اسپتال کو سیل کر دیا ہے، جہاں سے ملزمان مختلف اسپتالوں میں جعلی انجیکشن فروخت کر رہے تھے۔
نگراں صوبائی وزیر جمال ناصر کے مطابق آنکھوں کے انجیکشن ایواسٹن سے بینائی جانے کے کیسز ملتان، صادق آباد، لاہور اور قصور میں پیش آئے ہیں، نوید اور حافظ بلال کے خلاف ایف آئی آر درج ہو گئی ہے، یہ لوگ انجیکشن سے لاکھوں روپے کما رہے تھے۔
زیادہ فائدے کے لیے آنکھوں کا انجیکشن 6 حصوں میں تقسیم کیے جانے کا انکشاف
واضح رہے کہ یہ بھی معلوم ہوا کہ لاہور کے نجی اسپتال میں انجکشن کمپنی نے جگہ کرائے پر لے رکھی تھی، جہاں بین الاقوامی کمپنی کا انجیکشن خرید کر 6 حصوں میں تقسیم کیا جاتا تھا، اور الگ الگ خوارکیں بنا کر فروخت کر کے غیر قانونی کمپنی فائدہ کما رہی تھی۔
ڈی جی ڈرگ کنٹرول محمد سہیل کے مطابق مذکورہ کمپنی ڈرگ کنٹرول اتھارٹی سے لائسنس یافتہ نہیں تھی، اور غیر قانونی طور پر انجیکشن تیار کر رہی تھی، ایک انجکشن کی الگ الگ خوارکیں فروخت نہیں کی جا سکتیں، خرابی بھی اسی سے پیدا ہوئی۔