جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

ایزرا پاؤنڈ تو کورس میں شامل ہے ہی نہیں!

اشتہار

حیرت انگیز

یہ اس برس کی بات ہے جب ہندوستان چھوڑ دو تحریک چلی تھی۔ شہر شہر ہنگامے ہو رہے تھے۔ میرٹھ کیسے بچا رہتا۔ وہ بھی اس کی زد میں آگیا۔

اردگرد ہندوستان چھوڑ دو کے نعرے لگ رہے تھے۔ لاٹھی چارج، آنسو گیس، گرفتاریاں مگر میرٹھ کالج میں امن و امان تھا۔ بس ایک صبح کالج کے کسی گوشے میں یہ نعرہ بلند ہوا۔ سمجھو کہ جیسے کسی نے بھس میں چنگاری پھینک دی۔ آگ فورا ہی بھڑک اٹھی۔ کلاسوں سے لڑکے بھرا کھا کر نکلے۔ نعرہ بازی شروع ہوگئی۔ کسی نے گھما کر پتھر مارا اور ایک کمرے کے کسی دریچے کے شیشے چکنا چور ہوگئے۔ بس پھر دروازوں، دریچوں کے شیشے چکنا چور ہوتے چلے گئے۔ جب ہجوم کسی طور قابو نہ آیا تو پولیس طلب کرلی گئی۔

مگر پولیس کے آنے سے پہلے میرٹھ کے جانے مانے لیگی راہ نما ڈاکٹر اشرف کالج آن پہنچے۔ مسلمان طلباء میں جو لیڈر قسم کی مخلوق تھا، اسے ہدایات دیں اور چلے گئے۔ میں نے اردگرد نظر ڈالی تو دیکھا کہ مسلمان طلباء بھاگنے کے بجائے لپک جھپک پرنسپل چٹر جی کے گرد جمع ہو رہے ہیں۔ میں بھی ان میں جا شامل ہوا۔ آگے آگے جو گھڑ سوار تھا، اس نے اپنے دستہ کو ہدایت دی کہ کر لو انہیں گرفتار۔ مگر چٹر جی بیچ میں آگئے۔

- Advertisement -

"نہیں انہیں نہیں۔ یہ میرے بچّے ہیں۔”

سو رسیدہ بود بلائے ولے بخیر گزشت

کالج بند ہوگیا مگر پروفیسر مکر جی کلاس سے اپنی بے تعلقی کو زیادہ دن برداشت نہ کرسکے، جلد ہی اس جمود کو توڑا اور کلاس لینا شروع کر دی۔ آج یوں ہوا کہ انگریزی شاعری کے نئے رجحانات پر بات کرتے کرتے کہیں ایزرا پاؤنڈ کا حوالہ آگیا۔ لیجیے پھر ایزرا پاؤنڈ پر ہی رواں ہوگئے۔ یہ دھیان ہی نہیں رہا کہ ایزرا پاؤنڈ تو کورس میں شامل ہے ہی نہیں۔ ذرا وقفہ آیا تو ایک طالب علم ڈرتے ڈرتے کھڑا ہوا اور جھجھکتے ہوئے بولا: سر، ایزرا پاؤنڈ ہمارے کورس میں نہیں ہے۔

بس مکر جی کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ کورس؟ میں کورس نہیں پڑھاتا، تمہیں انگریزی ادب پڑھاتا ہوں۔ یہ کہا، سامنے رکھی کتاب کہنے والے طالبِ علم کی طرف پھینک کر ماری اور بھنّا کر باہر نکل گئے۔ کلاس ہکا بکا کہ یہ کیا ہوا۔

اگلے دن کلاس میں طلباء سب موجود، مکر جی غائب۔ بہت انتظار کیا مگر بے سود۔ تب طلباء کو احساس ہوا کہ مکر جی کچھ زیادہ ہی خفا ہوگئے ہیں۔ اگلے دن طلباء کی ایک ٹولی ان کے گھر پہنچی۔ منت سماجت کی، روٹھے ہوئے کو منایا اور کلاس میں لے کر آئے۔ یہ تھے ہمارے پروفیسر مکر جی۔

(ماخوذ از "جسجتو کیا ہے”)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں