تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

مشہور شاعر ایزرا پاؤںڈ جسے پاگل خانے بھیج دیا گیا تھا

ایزرا پاؤنڈ نے کہا تھا کہ نقّاد کو کچھ سوال ایسے بھی اٹھانے چاہییں جن کا کوئی جواب نہ دیا جا سکے۔ ان میں سے بعض سوال ایسے بھی ہوں جن میں نہ تو ادیبوں کو کسی قسم کا کوئی فائدہ پہنچ سکے نہ ادب کو۔

جہانِ ادب میں‌ تو ایزرا پاؤنڈ کو بہت پذیرائی ملی اور اس کی تخلیقات کو سراہا گیا، لیکن امریکی حکومت کے لیے اس کے بعض خیالات ناقابلِ‌ برداشت تھے، سو اسے قید اور بدترین سزا جھیلنا پڑی۔

وہ امریکا کا ایک بڑا شاعر تھا جس نے دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے پر امریکا میں جبر کا سامنا کیا۔ اسے قید کے بعد جرأتِ اظہار کی پاداش میں‌ پابندیوں کا سامنا رہا۔ وہ ایک زبردست نقّاد بھی تھا۔

ایزرا پائونڈ 1885 میں‌ پیدا ہوا تھا۔ دوسری جنگِ عظیم شروع ہوئی تو وہ اٹلی میں مقیم تھا جہاں‌ اس نے جنگ مخالف تقریریں شروع کر دیں اور لوگوں کو امریکا اور اس کے اتحادیوں‌ کی مخالفت پر اکسایا۔ جنگ کے خاتمے پر ساٹھ سالہ ایزرا پاؤنڈ کو قید کر لیا گیا اور اس مخالفت کی بنا پر اسے غدار اور جنونی قرار دیا گیا۔ بعد میں‌ وہ امریکا میں‌ ایک پاگل خانے میں داخل کرایا گیا جہاں 73 کی عمر تک رہا۔ مشہور شاعر رابرٹ فراسٹ کی درخواست پر ایزرا پاؤنڈ کو پاگل خانے سے نجات ملی تھی۔

ایزرا پاؤنڈ کے بارے میں‌ مشہور تھا کہ وہ ایک جھگڑالو اور جھکّی انسان ہے، لیکن اپنے وقت کے بڑے تخلیق کاروں‌ اور اہلِ قلم نے اسے انقلابی اور بڑا شاعر قرار دیا اور اس کے افکار و خیالات کو سراہا۔ ایزرا پاؤنڈ کی نظم دی ویسٹ لینڈ کو بیسویں صدی کی شان دار تخلیق کا درجہ حاصل ہے۔

پاگل خانے سے رہائی کے بعد وہ دوبارہ اٹلی چلا گیا جہاں فلورنس کے ایک اسپتال میں بیماری کے سبب اس کی موت واقع ہوگئی۔ ایزرا پاؤنڈ نے یکم نومبر 1972ء کو وفات پائی تھی۔

ایزرا پاؤنڈ نے یونان اٹلی اور فرانس کا ادب چھان مارا تھا۔ وہ نت نئے ڈھب اور اسلوب کے ساتھ فکر و نظر کے اظہار کے لیے مختلف انداز اپناتا اور تجربات کرتا رہا۔ وہ شاعری میں‌ نئی جہات سے آشنا کرنے کے لیے مشہور ہوا۔ یورپ اور مشرقی تہذیبوں سے استفادہ اور مطالعہ نے اسے جدیدیت کی تحریک کا بانی بنا دیا۔

برطانیہ میں‌ قیام کے دوران 1912ء تک اس نے اپنی نظموں کے چار مجموعے شایع کروائے۔ امریکا کے اس سچّے اور خوب صورت شاعر کی بہترین نظمیں وہ ہیں جو اس نے چینی، جاپانی اور اطالوی ادب سے متاثر ہو کر لکھی ہیں۔ اس کے خیالات و جذبات میں قدیم داستانوں، عوامی گیتوں اور جدید معاشرتی ہیجان نمایاں‌ ہیں‌ جن کو اس نے بڑے سلیقے سے اپنی شاعری میں‌ پیش کیا۔

Comments

- Advertisement -