واشنگنٹن: صارفین کی عمر تبدیل کرنے کے دکھانے والی مشہور اپیلیکشن فیس ایب سے متعلق خوفناک سیکیورٹی خدشات سامنے آگئے۔
بین القوامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس ایپ روسی کمپنی کی زیرملکیت موبائل ایپلیکشن ہے جو اب 121 ممالک میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق صرف گوگل پلے اسٹور سے اب تک ایک ارب سے زیادہ صارفین نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا اور وہ اپنی یا دوسروں کی تصاویر تبدیل کررہے ہیں۔
امریکا سے تعلق رکھنے والے ٹیکنالوجی ماہرین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ فیس ایپ استعمال نہ کریں کیونکہ اُن کی تصاویر کو جب چاہیے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرسکتی ہے۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر چک شومر نے امریکا کے تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ فیس ایپ نامی ایپلیکشن پر فوری پابندی عائد کی جائے کیونکہ اس کی وجہ سے دنیا اور امریکا کو خطرہ ہے۔
چک شومر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر یادداشتی خط بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ روس کی بنائی ہوئی فوٹو ایڈیٹنگ ایپلیکیشن ’فیس ایپ‘ کے نام سے کررہی ہے، صارف تصویر پر فلٹر لگا کر عمر میں اضافہ یا اُسے کم کردیتا ہے۔
امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ فیس ایپ اپنے صارف نے اُس کی تصویر سمیت ڈیٹا تک رسائی حاصل کررہی ہے، کمپنی کا یہ اقدام لاکھوں امریکی شہریوں اور سیکیورٹی اداروں کے لیے کسی بھی بڑے خطرے سے کم نہیں ہے۔
دوسری جانب فیس ایپ کمپنی کے ترجمان نے صارف کا ڈیٹا فروخت کرنے یا اُسے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’صارفین ایپ میں لاگ ان ہوتے ہیں جس کے بعد ہمارے پاس کسی ایسے ڈیٹا کی رسائی نہیں جو شناخت کو ظاہر کرے‘‘۔
BIG: Share if you used #FaceApp:
The @FBI & @FTC must look into the national security & privacy risks now
Because millions of Americans have used it
It’s owned by a Russia-based company
And users are required to provide full, irrevocable access to their personal photos & data pic.twitter.com/cejLLwBQcr
— Chuck Schumer (@SenSchumer) July 18, 2019
ترجمان کے مطابق کسی بھی صارف کی تصویر 48 گھنٹے بعد سسٹم خود بہ حذف کردیتا ہے، کمپنی روس میں قائم ضرور ہے مگر حکومت کو ڈیٹا تک رسائی نہیں ہے‘‘۔
یاد رہے کہ فیس ایپ نامی موبائل ایپلیکشن 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی، ابتدائی مراحل میں تکنیکی ماہرین نے نسل پرستانہ فلٹرز شامل کیے تھے جس کی وجہ سے صارفین نے اسے مسترد کردیا تھا۔ رواں ماہ ایپ ایک بار پھر موضوع بحث بنی، شوبز ستاروں، کھلاڑی سمیت لاکھوں پاکستانی صارفین نے بھی اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔