تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

فیس ایپ ، ’’ کمپنی تصاویر کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرسکتی ہے‘‘

واشنگنٹن: صارفین کی عمر تبدیل کرنے کے دکھانے والی مشہور اپیلیکشن فیس ایب سے متعلق خوفناک سیکیورٹی خدشات سامنے آگئے۔

بین القوامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس ایپ روسی کمپنی کی زیرملکیت موبائل ایپلیکشن ہے جو اب 121 ممالک میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ بن گئی۔

رپورٹ کے مطابق صرف گوگل پلے اسٹور سے اب تک ایک ارب سے زیادہ صارفین نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا اور وہ اپنی یا دوسروں کی تصاویر تبدیل کررہے ہیں۔

امریکا سے تعلق رکھنے والے ٹیکنالوجی ماہرین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ فیس ایپ استعمال نہ کریں کیونکہ اُن کی تصاویر کو جب چاہیے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرسکتی ہے۔

دوسری جانب امریکی سینیٹر چک شومر نے امریکا کے تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ فیس ایپ نامی ایپلیکشن پر فوری پابندی عائد کی جائے کیونکہ اس کی وجہ سے دنیا اور امریکا کو خطرہ ہے۔

چک شومر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر یادداشتی خط بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ روس کی بنائی ہوئی فوٹو ایڈیٹنگ ایپلیکیشن ’فیس ایپ‘ کے نام سے کررہی ہے، صارف تصویر پر فلٹر لگا کر عمر میں اضافہ یا اُسے کم کردیتا ہے۔

امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ فیس ایپ اپنے صارف نے اُس کی تصویر سمیت ڈیٹا تک رسائی حاصل کررہی ہے، کمپنی کا یہ اقدام لاکھوں امریکی شہریوں اور سیکیورٹی اداروں کے لیے کسی بھی بڑے خطرے سے کم نہیں ہے۔

دوسری جانب فیس ایپ کمپنی کے ترجمان نے صارف کا ڈیٹا فروخت کرنے یا اُسے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’صارفین ایپ میں لاگ ان ہوتے ہیں جس کے بعد ہمارے پاس کسی ایسے ڈیٹا کی رسائی نہیں جو شناخت کو ظاہر کرے‘‘۔

ترجمان کے مطابق کسی بھی صارف کی تصویر 48 گھنٹے بعد سسٹم خود بہ حذف کردیتا ہے، کمپنی روس میں قائم ضرور ہے مگر حکومت کو ڈیٹا تک رسائی نہیں ہے‘‘۔

یاد رہے کہ فیس ایپ نامی موبائل ایپلیکشن 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی، ابتدائی مراحل میں تکنیکی ماہرین نے نسل پرستانہ فلٹرز شامل کیے تھے جس کی وجہ سے صارفین نے اسے مسترد کردیا تھا۔ رواں ماہ ایپ ایک بار پھر موضوع بحث بنی، شوبز ستاروں، کھلاڑی سمیت لاکھوں پاکستانی صارفین نے بھی اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔

Comments

- Advertisement -
عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں