سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے بھی حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا جس کے تحت ان کے خلاف ہراسانی کی روک تھام ہوسکے گی۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف نے کہا ہے کہ فیس بک انکارپوریشن اب سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو از خود عوامی شخصیات میں شمار کرے گی اور اس طرح ان پر ہراسانی اور بلنگ کے خلاف تحفطات میں اضافہ کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا کمپنی، جو نجی افراد کے مقابلے میں عوامی شخصیات پر زیادہ تنقیدی تبصرہ کرنے کی اجازت دیتی ہے، صحافیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنا نقطہ نظر تبدیل کر رہی ہے جو کمپنی کے مطابق اپنے عوامی کردار کے مقابلے میں اپنے کام کی وجہ سے عوام کی نظروں میں ہیں۔
فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف اینٹی گون ڈیوس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کمپنی حملوں کی ان اقسام کو بھی بڑھا رہی ہے جنہیں وہ اپنی سائٹس پر عوامی شخصیات پر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے غیر متناسب حملوں کو کم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر سختیاں بڑھائی جائیں گی۔
فیس بک اب شدید اور ناپسندیدہ جنسی مواد، توہین آمیز جنسی فوٹو شاپڈ تصاویر یا ڈرائنگ یا کسی شخص کی ظاہری صورت پر براہ راست منفی حملوں کی اجازت نہیں دے گا، جیسا کہ کسی عوامی شخصیت کی پروفائل پر منفی تبصرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ فیس بک کو عالمی قانون سازوں اور ریگولیٹرز کی طرف سے اپنے مواد کے اعتدال کے طریقوں اور اس کے پلیٹ فارم سے منسلک نقصانات کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے جبکہ ایک وسل بلور کی جانب سے لیک کی گئی اندرونی دستاویزات گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی سماعت کی بنیاد بن گئیں۔
فیس بک جس کے تقریباً 2.8 ارب ماہانہ فعال صارفین ہیں، عوامی شخصیات اور ان کی جانب سے یا ان سے متعلق پوسٹ کیے جانے والے مواد کے ساتھ کس طرح سلوک کرتی ہے، یہ ایک موضوع بحث بن چکا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں کمپنی کا کراس چیک سسٹم، جس کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ کچھ ہائی پروفائل صارفین کو فیس بک کے معمول کے قوانین سے مستثنیٰ ہونے کا اثر نمایاں رہا ہے۔