کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ فاروق ستار نے جو باتیں کہیں اس پر ہم اسٹینڈ کرتے ہیں لیکن انہوں نے بلاول کے لیے جو الفاظ ادا کیے اس پر اپنی اور جماعت کی جانب سے معافی کا خواستگار ہوں۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے لائیو گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
یہ پڑھیں:سندھ کے وڈیروں نے آج بھی سندھی کوغلام بنایا ہوا ہے، ڈاکٹرفاروق ستار
بلاول کی تقریر پر انہوں نے کہا کہ بلاول کے نعرے وفاقی سطح کے نہیں تھے دیہی سطح کے تھے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر قمر زماں کائرہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو اپنا راستہ اختیار کرنے کا حق ہے ، اپوزیشن اور پی ٹی آئی کا اپنا نقطہ نظر ہے، مضبوط اپوزیشن کے لیے تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جس علاقے جاتی ہے لوگ نکلتے ہیں، کل کی ریلی میں جہاں تک نگاہ گئی لوگوں کے سرہی سر تھے یہ سب نے دیکھا۔
کائرہ نے کہا کہ ہم نے لوگوں کی تکلیف کومدنظر رکھتے ہوئے منگل کے بجائے اتوار کا دن رکھا تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے، جب بھی سیاسی کارروائی یا جلسہ ہوتا ہے تو لوگوں کو پریشانی تو ہوتی ہے، پہلے ایک کال پر کراچی بند ہوجایا کرتا تھا کیا لوگوں کو تکلیف نہیں ہوتی تھی؟
فیصل سبزواری نے جواب میں کہا کہ 12مئی کی ویڈیو دیکھی جائے جو یو ٹیوب پر بھی موجود ہے جس میں راستے بند ہیں،شیری رحمن کی گاڑی نظرآرہی ہے، وی آئی پی موومنٹ پر سول اسپتال کے دروازے کنٹینر لگا کر بند کردیے جاتے ہیں ، بچہ مرجاتا ہے اسے بھی دیکھ لیا جائے۔
پاکستان تحریک انصا ف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نواز شریف کا خود کو پاناما کے معاملے پر پیش نہ کرنا ہٹ دھرمی ہے ،حکومت نہیں مان رہی، ہمیں خود ہی باہر نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ سات ماہ انتظارکیا، ہر فورم پر آواز بلند کرکے دیکھ لی، حکومت بد نیت ہے، وہ احتساب کا عمل آگے نہیں بڑھانا چاہتی، اعتزاز احسن کے راستے میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے اس لیے کہ وہ احتساب کا عمل آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی پی اور پی ٹی آئی دونوں جماعتیں سی پیک پر متفق ہیں لیکن دونوں کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ حکومت کا اس معاملے پر مخصوص ایجنڈا ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہاکہ ایم کیو ایم ایک سیاسی طاقت تھی جو چار حصوں میں تقسیم ہوگئی ، ایم کیو ایم کی وجہ سے کراچی میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے اگر پی پی اسے پر کرنے کی کوشش کرے تو یہ اس کا سیاسی حق ہے۔