کراچی: تحریک انصاف کے رہنماء فیصل وواڈا نے کہا ہے کہ ملک میں آپریشن ضربِ عضب کامیابی سے جاری ہے تاہم اب اس آپریشن کی ضرورت اسمبلیوں میں بھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیصل وواڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ’’وفاقی حکومت نے پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کے لیے سانحہ کراچی کروایا تاکہ پاناما لیکس کا معاملہ دبا رہے اور حکمراں اسی طرح ملک کو لوٹتے رہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم کا ڈرامہ رچا کر راتوں رات متحدہ پاکستان بنائی گئی تاہم حکومت کا یہ ڈرامہ بری طرح سے فلاپ ہوگیا، اس ڈرامے میں وفاقی حکومت ، پی پی اور ایک اعلیٰ شخصیت شامل تھی تاکہ متحدہ اسمبلی سے استعفیٰ نہ دے اور دونوں جماعتیں بحران سے باآسانی باہر آجائیں‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان عجیب و غریب ملک ہے جیل سے باہر نکل کر جرائم میں ملوث شخص صدر بن جاتا ہے تو کوئی جلا وطنی کے بعد وزیر اعظم بن جاتا ہے اور کوئی سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے باوجود بھی میئر کراچی بن گیا۔
پڑھیں: پاناما لیکس اور مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے سانحہ کراچی کروایا گیا، طاہر القادری
فیصل وواڈا نے شریف خاندان کی مزید ایک درجن سے زائد آف شور کمپنیوں کا انکشاف کیا، انہوں نے کہا کہ ’’ہماری پریس کانفرنس پر ادارے حرکت میں نہیں آتے تاہم یہ معلومات میڈیا کے ذریعے عوام کو پہنچاتے رہیں گے۔ حکومت کرپشن کررہی ہے مگر اس کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لا جارہی اگر احتساب کا عمل روکا گیا تو ملک ٹوٹنے کا خطرہ ہے‘‘۔
تحریک انصاف کے رہنماء کا کہنا تھا کہ ’’حکمرانوں کے احتساب کی بات کی جائے تو شور ہوتا ہے کہ یہ جمہوریت کے خلاف سازش کی جارہی ہے جبکہ موجودہ حکومت فوج کو بدنام کرنے کے لیے خود سیاست میں لے کر آئی۔ ہمارے دھرنے کے دوران آئی ایس پی آر نے خود اس بات کی تصدیق کی کہ ’’حکمرانوں نے آرمی چیف آف اسٹاف کو دھرنے ختم کروانے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے پر زور دیا‘‘۔
ایم کیو ایم پر تبصرہ کرتے ہوئے فیصل وواڈا نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم پاکستان کچھ بھی نہیں بلکہ محض ایک ڈرامہ ہے، متحدہ کا آئین الطاف حسین نے لکھا ہے اور اُن کے مشورے کے بعد کوئی فیصلہ بھی نہیں کیا جاسکتا‘‘۔
پریس کلب پر ملک دشمن تقریر کے حوالے سے فیصل وواڈا نے کہا کہ ’’ملک کے خلاف متنازعہ تقریر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت سے توجہ ہٹانے کے لیے کی گئی تھی اور اس کے ذریعے بھارتی خفیہ را کو بھی خوش کیا لیکن وہ اس تقریر میں تمام حدیں عبور کر گئے‘‘۔