اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے سوال اٹھایا کہ ایف بی آر کیلئے بڑی گاڑیوں کے بجائے کم بجٹ والی چھوٹی گاڑیاں کیوں نہیں لی جارہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹ میں ایک بار پھر ایف بی آر کے لیے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ اٹھادیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کیلئے ایک ہزار10 گاڑیاں خریدنے کی بات کی گئی ، ایف بی آر کا 384 ارب روپے کا ہدف پورا نہیں ہوا، یہ کہانی اور آگے بڑھی تو پورے پروسیجر کیلئے اخبار میں گاڑیوں کے ٹینڈر کا اشتہار نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الزام لگا دیا گیا کہ خزانہ کی کمیٹی دباؤ میں آگئی ہے، سلیم مانڈوی والا پر بھی الزام لگا دیا کہ انفلونس ہوگئے، ن لیگ والے بھی کمیٹی میں بیٹھے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں ٹھیک کام ہے۔
سینیٹر واوڈا نے کہا کہ یہ پاکستان کی پہلی چوری ہے جو آج تک کبھی نہیں سنی، وزیردفاع پرالزام نہیں لگاؤں گا کہ وہ چوری میں ملوث ہیں، وزیر دفاع کسی کو فیور دینے کیلئے دفاع کر رہے ہیں یہ نہیں ہونےدیں گے، وزیر دفاع جس فیور کر رہے ہیں وہ کسی اور کے فیورٹ ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پالیسی بورڈ کا مینڈیٹ ہےاس کو بھی نظرانداز کر دیا گیا، چوری ،بدمعاشی ،غنڈاگردی اس ملک کا وتیرا بن چکا ہے، ہمیں کہا گیا گاڑیوں کی کابینہ نے منظوری دی ہے، کابینہ کی منظوری سے تو 190ملین پاؤنڈ بھی ہوا تھا، 190ملین پاؤنڈ میں جیل ہوئی ،اب ان گاڑیوں پر بھی جیل ہوگی۔
سینیٹر واوڈا نے مزید بتایا کہ 22 جنوری کو فنانس کمیٹی نے معاملہ اٹھایا اور 22 جنوری کو ہی ایف بی آر ملٹی نیشنل پر چھاپہ مار دیتی ہے، کیا وہ ملٹی نیشنل منشیات بیچ رہےتھےکیا ہیومن ٹریفکنگ کررہے تھے۔
انھوں نے سوال کیا کہ آپ کو گاڑیاں ہی دینی ہیں، خواہشات پوری کرنی ہیں، آپ نے 1300 سی سی پر لاک لگادیا ، 600 سی سی گاڑیاں بھی تو اچھی ہیں، سستی اور معیاری گاڑیاں مل رہی ہیں تو کروڑوں کا فائدہ کیوں پہنچارہے ہیں۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ 4 کیٹگریاں بنا دیں،ایف بی آرکو ہر ماہ 4 سیلری ایکسٹرا دی جائیں گی، کیٹگری ٹو میں 3 اور کیٹگری تھری میں 2 سیلری ایکسٹرا دی جائیں گی، لیز پر گاڑیاں لیں اور 5 فیصد ملازم دے، 5 فیصد حکومت دے، سیلری کی مد میں اربوں چلےجائیں گے اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوگا۔
انھوںے کہا کہ ایف بی آر کے ہدف میں شاٹ فال کے باعث شاید شاباشی میں گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، معاملہ وزیر خزانہ کا تھا، وزیر دفاع صاحب بیچ میں آ گئے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس مافیا کیخلاف کوئی کھڑے ہونے کی جرات نہیں کرسکتا، ایف بی آر کیخلاف کوئی کھڑا ہوگا تو اس کے خلاف کیس کھول دیا جائے گا، تارڑ صاحب اگرآپ سمجھتےہیں توبالکل کریں لیکن اربوں کی چوری، فیور تو روکی۔
سینیٹر واوڈا نے مزید کہا کہ ہم دباؤ میں چوری روکنے کیلئے آئے ہیں تو ہوتے رہیں گے، پہلے بھی ٹکرلی ، تکالیف اٹھائی ،غلط کیخلاف آج بھی کھڑے ہوں گے۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ 660 سی سی میں اہم کمپنیوں کو کیوں کنسیڈر نہیں کرتے، مجھے سستی اور معیاری چیزمل رہی ہے تو میں وہ کیوں نہ لوں۔