منگل, جولائی 2, 2024
اشتہار

’کیا مجھے سزا دئیے جانے کا انتظار ہے‘

اشتہار

حیرت انگیز

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ توہین عدالت کیس  میں جسٹس اطہرمن اللہ کا 5 ہفتے بعد وضاحتی نوٹ منظرعام پر کیو ں آیا، کیا مجھے سزا دئیے جانے کا انتظار ہے؟

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خدا نخواستہ اگر مجھے ایک بارپھر بے گناہ ہوتے ہوئے سزا ہوتی تو کیایہ خط منظر عام پر آتا؟ اس خط کا اس وقت آنے کا مقصد یا ہدف کیا ہے ؟

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا وضاحتی خط میں مجھے پراکسی لفظ کہنےکی بھی وضاحت ہوجاتی؟ آئین اورقانون کی روشنی میں کوئی جج کسی پر الزام نہیں لگا سکتا، شواہد کے بغیر الزام لگانے پر قانونی چارہ جوئی کا آج بھی حق محفوظ رکھتا ہوں۔

- Advertisement -

جسٹس اطہرمن اللہ نے واضح کیا ہے کہ انھوں نے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا نہیں کہا تھا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا ہے، جسٹس اطہرمن اللہ نے خط میں کہا کہ فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کارروائی کے لیے نہیں کہا، توہین عدالت کارروائی کیلئے شکایت کی نہ مجھ سے مشاورت کی گئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ توہین عدالت معاملے پر میرا مؤقف عدالتی فیصلوں سے واضح ہے، تاثر دیا گیا کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف کارروائی کا آغاز میری شکایت پر کیا گیا۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ توہین عدالت کارروائی چلانے کیلئے شکایت دائرکی نہ ہی رائے دی، 2017 سے مجھے تضحیک آمیز مہم کا سامنا ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ کا خط میں کہنا تھا کہ خط کا مقصد ہے تاثر کو زائل کیا جائے کہ توہین عدالت کارروائی میرے کہنے پر ہوئی ہے۔

جج کا خط میں مزید کہنا تھا کہ تضحیک آمیز مہم کے باوجود کسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی رائے نہیں رکھتا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں