اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ مرحوم سینئر صحافی و اینکر پرنس ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے بعد مراد سعید ان ہی کے گھر میں چھپے ہوئے تھے، پورے پاکستان کو چیلنج ہے میری بات غلط ثابت کر دے۔
اے آر وائی نیوز کی اسپیشل ٹرانسمیشن میں گفتگو فیصل واوڈا نے اہم انکشافات کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مراد سعید کو اپنے بعد لیڈر نامزد کیا تھا، بانی کو کچھ بڑا ہونے کا پتا تھا لیکن یہ نہیں معلوم تھا کہ ارشد شریف کا قتل ہوگا۔
فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو کہہ کر آیا تھا کہ آپ پر حملہ ہونے والا ہے، سابق وزیر اعظم پر حملہ ان کی جان لینے کیلیے ہی ہوا تھا، ان کے ساتھ پارٹی کی سینئر لیڈرشپ موجود ہی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو دبئی سے جانے پر ارسلان ستی نامی شخص نے دباؤ ڈالا جسے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے اپائنٹ کروایا تھا۔
اسپیشل ٹرانسمیشن میں فیصل واوڈا نے یہ بھی بتایا کہ میرے نزدیک فیض حمید کی گرفتاری کا فیصلہ بہت دیر سے ہوا، جو دوسروں کی کرسیاں لیتا تھا وہ آج اندر چلا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید کی گرفتاری سے گھٹن کا ماحول ختم ہوا، ٹاپ سٹی انکوائری میں بہت سے لوگوں کے کیرئیر تباہ ہوئے، اس پوری گیم کے اندر کریڈٹ تگڑے جمہوری آدمی چوہدری نثار کا تھا جس نے اسٹینڈ لیا، کھڑے ہوئے اور انکوائری کروائی، فیض حمید جھگڑے میں چار کردار ہیں جس میں ایک بانی پی ٹی آئی بھی ہیں۔
متوقع اہم قانون سازی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ قانون بدلنے کیلیے نمبر پورے ہو جائیں گے، پاکستان کی بہتری کیلیے قانون میں تبدیلی کرنی پڑی تو کریں گے، آئین اور قانون بدلنا پارلیمان کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہتری کیلیے اسمبلی جو بھی فیصلہ کرے گی قانون سازی اسی کے مطابق ہوگی، سب ہو جائے گا ’ملک اور قوم کا وسیع ترمفاد‘ میری یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں۔
فیصل واوڈا سے سوال کیا گیا کہ کیا دو سے تین دن میں کوئی قانون سازی ہونے والی ہے؟ اس سوال پر وہ بولے تو پھر کیا میں اسلام آباد میں کافی پینے آیا ہوں، کیا آپ نے گانا سنا ہے ’مولانا آ رہے ہیں‘، یہ گانا یاد رکھیں اس کو گاڑی میں بجانا شروع کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وسیع تر مفاد اور جمہوریت کی خاطر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ ہونا ضروری ہے، آئینی عہدہ بھی خالی ہو سکتا ہے، بہت چیزیں ہو سکتی ہیں، مخصوص نشستوں کے معاملے پر پی ٹی آئی کو مایوسی ہوگی۔