فیصل آباد میں ساتویں جماعت کے طالب علم عبدالقدیر کے قتل کے شبے میں پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق فیصل کے آباد کے علاقے میں ساتویں جماعت کے طالب علم 14 سالہ عبدالقدیر کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرنے کے شبے میں پولیس نے بھٹو اور اس کے بھانجے طیب کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زیر حراست بھٹو کا بھتیجا جنید بھی صبح سے روپوش ہے۔
یہ پڑھیں: 14 سالہ انڈا فروش مبینہ زیادتی کے بعد قتل
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گھر سے غائب ہونے والے جنید کا فون بھی بند مل رہا ہے، عبدالقدیر کے قتل میں بھٹو، جنید، طیب کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فرار جنید کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
والد کا کہنا ہے کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، قدیر تعلیم کا خرچ اور سائیکل خریدنے کے لیے پیسے جمع کررہا تھا۔
غمزدہ والدہ کا کہنا ہے کہ جیسے بیٹے کو قتل کیا گیا ملزمان کو بھی اسی طرح سزا دی جائے۔
واضح رہے کہ ماجھی وال کے رہائشی محنت کش محمد حفیظ کا 14 سالہ بیٹے عبدالقدیر کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا، مقتول ابلے انڈے فروخت کر کے اپنے باپ کا ہاتھ بٹاتا اور تعلیمی اخراجات پورے کرتا تھا، وہ اتوار کی شام گھر سے گیا اور واپس نہ آیا بعدازاں لاش خالی پلاٹ سے برآمد ہوئی
پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول ساتویں جماعت کا طالب علم اور 7 بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا جبکہ اسے تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مقتول کا جوتا اور انڈوں کی بالٹی مشکوک گھر کے سامنے زیر تعمیر مکان سے ملی، فرانزک سائنسی ایجنسی اور کرائم سین یونٹ عملہ دوبارہ بلایا ہے، دونوں شعبوں کے اہلکار زمیر تعمیر مکان سے شواہد اکٹھے کررہے ہیں، ملزمان کو جلد گرفتار کرلیں گے۔
نوجوان طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج تھانہ ڈجچکوٹ میں درج کیا گیا تھا جس میں قتل اور زیادتی کی دفعات شامل کی گئیں۔
مقدمے کے متن کے مطابق عبدالقدیر کا گلا کٹا ہوا تھا، چہرے پر زخموں کے نشان بھی موجود تھے۔
علاوہ ازیں علاقہ مکینوں نے نوجوان کے بہیمانہ قتل پر سوشل میڈیا پر ’عبدالقدیر کو انصاف دو‘ ٹرینڈ بنایا تھا اور وزیر اعلیٰ مریم نواز، آئی جی پنجاب سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔